1. تب یرُبّعل کا بیٹا ابی ملِک سِکم میں اپنے مامُوؤں کے پاس گیا اور اُن سے اور اپنے سب ننہال کے لوگوں سے کہا کہ۔
2. سِکم کے سب آدمیوں سے پُوچھ دیکھو کہ تُمہارے لِئے کیا بِہتر ہے ۔ یہ کہ یرُبّعل کے سب بیٹے جو ستّر آدمی ہیں وہ تُم پر سلطنت کریں یا یہ کہ ایک ہی کی تُم پرحُکومت ہو؟ اور یہ بھی یاد رکھّو کہ مَیں تُمہاری ہی ہڈّی اور تُمہارا ہی گوشت ہُوں۔
3. اور اُس کے مامُوؤں نے اُس کے بارے میں سِکم کے سب لوگوں کے کانوں میں یہ باتیں ڈالِیں اور اُن کے دِل ابی ملِک کی پَیروی پر مائِل ہُوئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔
4. اور اُنہوں نے بعل برِیت کے گھر میں سے چاندی کے ستّر سِکّے اُس کو دِئے جِن کے وسِیلہ سے ابی ملِک نے شُہدے اور بدمعاش لوگوں کو اپنے ہاں لگا لِیا جو اُس کی پَیروی کرنے لگے۔
5. اور وہ عُفرہ میں اپنے باپ کے گھر گیا اور اُس نے اپنے بھائِیوں یرُبّعل کے بیٹوں کو جو ستّر آدمی تھے ایک ہی پتّھر پر قتل کِیا پر یرُبّعل کا چھوٹا بیٹا یُوتام بچا رہا کیونکہ وہ چُھپ گیا تھا۔
6. تب سِکم کے سب آدمی اورسب اہلِ مِلّو جمع ہُوئے اور جا کر اُس سُتُون کے بلُوط کے پاس جوسِکم میں تھا ابی ملِک کو بادشاہ بنایا۔
7. جب یُوتام کو اِس کی خبر ہُوئی تو وہ جا کر کوہِ گرزِ یم کی چوٹی پر کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کی اور پُکار پُکار کر اُن سے کہنے لگا اَے سِکم کے لوگو میری سُنو! تاکہ خُدا تُمہاری سُنے۔
8. ایک زمانہ میں درخت چلے تاکہ کِسی کومَسح کر کے اپنا بادشاہ بنائیں سو اُنہوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا کہ تُو ہم پر سلطنت کر۔
9. تب زَیتُون کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی چِکناہٹ کو جِس کے باعِث میرے وسِیلہ سے لوگ خُدا اور اِنسان کی تعظِیم کرتے ہیں چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔
10. تب درختوں نے اِنجِیر کے درخت سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔
11. پر انجِیر کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مِٹھاس اور اچّھے اچّھے پَھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟۔
12. تب درختوں نے انگُور کی بیل سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔