30. تب اُس شہر کے لوگوں نے یُوآ س سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نِکال لا تاکہ قتل کِیا جائے اِس لِئے کہ اُس نے بعل کا مذبح ڈھا دِیا اور اُس کے پاس کی یسِیرت کاٹ ڈالی ہے۔
31. یُوآ س نے اُن سبھوں کو جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تُم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تُم اُسے بچا لو گے؟ ۔ جو کوئی اُس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اِسی صُبح مارا جائے ۔ اگر وہ خُدا ہے تو آپ ہی اپنے لِئے جھگڑے کیونکہ کِسی نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔
32. اِس لِئے اُس نے اُس دِن جِدعو ن کا نام یہ کہہ کر یرُبّعل رکھّا کہ بعل آپ اِس سے جھگڑ لے اِس لِئے کہ اِس نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔
33. تب سب مِدیانی اور عمالِیقی اور اہِل مشرِق اِکٹّھے ہُوئے اور پار ہو کر یِزرعیل کی وادی میں اُنہوں نے ڈیرا کِیا۔
34. تب خُداوند کی رُوح جِدعو ن پر نازِل ہُوئی سو اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور ابیعز ر کے لوگ اُس کی پَیروی میں اِکٹّھے ہُوئے۔
35. پِھر اُس نے سارے منسّی کے پاس قاصِد بھیجے۔ سو وہ بھی اُس کی پَیروی میں فراہم ہُوئے اور اُس نے آشر اور زبُولُو ن اور نفتا لی کے پاس بھی قاصِد روانہ کِئے ۔ سو وہ اُن کے اِستقبال کو آئے۔
36. تب جِدعو ن نے خُدا سے کہا کہ اگر تُو اپنے قَول کے مُطابِق میرے ہاتھ کے وسِیلہ سے بنی اِسرائیل کو رہائی دیناچاہتا ہے۔
37. تو دیکھ مَیں بھیڑ کی اُون کھلِیہان میں رکھ دُوں گا سو اگر اوس فقط اُون ہی پر پڑے اور آس پاس کی زمِین سب سُوکھی رہے تو مَیں جان لُوں گا کہ تُو اپنے قَول کے مُطابِق بنی اِسرائیل کو میرے ہاتھوں کے وسِیلہ سے رہائی بخشے گا۔
38. اور اَیسا ہی ہُؤا کیونکہ وہ صُبح کو جو سویرے اُٹھا اور اُس اُون کو دبایا اور اُون میں سے اوس نچوڑی تو پِیالہ بھر پانی نِکلا۔
39. تب جِدعو ن نے خُدا سے کہا کہ تیرا غُصّہ مُجھ پر نہ بھڑکے ۔ مَیں فقط ایک بار اَور عرض کرتا ہُوں ۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ فقط ایک بار اَور اِس اُون سے آزمایش کر لُوں ۔ اب صِرف اُون ہی اُون خُشک رہے اور آس پاس کی سب زمِین پر اوس پڑے۔