23. اور فِلستِیوں کے سردار فراہم ہُوئے تاکہ اپنے دیوتادجو ن کے لِئے بڑی قُربانی گُذرانیں اور خُوشی کریں کیونکہ وہ کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن سمسُو ن کو ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
24. اور جب لوگ اُس کو دیکھتے تو اپنے دیوتا کی تعرِیف کرتے اور کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن اور ہمارے مُلک کو اُجاڑنے والے کو جِس نے ہم میں سے بُہتوں کوہلاک کِیا ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
25. اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُن کے دِل نِہایت شاد ہُوئے تو وہ کہنے لگے کہ سمسُو ن کو بُلاؤ کہ ہمارے لِئے کوئی کھیل کرے ۔ سو اُنہوں نے سمسُو ن کو قَیدخانہ سے بُلوایااور وہ اُن کے لِئے کھیل کرنے لگا اور اُنہوں نے اُس کودو سُتُونوں کے بِیچ کھڑا کِیا۔
26. تب سمسُو ن نے اُس لڑکے سے جو اُس کا ہاتھ پکڑے تھاکہا مُجھے اُن سُتُونوں کو جِن پر یہ گھر قائِم ہے تھامنے دے تاکہ مَیں اُن پر ٹیک لگاؤُں۔
27. اور وہ گھر مَردوں اور عَورتوں سے بھرا تھا اور فِلستِیوں کے سب سردار وہِیں تھے اور چھت پر قرِیباً تِین ہزارمَرد و زن تھے جو سمسُو ن کے کھیل دیکھ رہے تھے۔
28. تب سمسُو ن نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے مالِک خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے یاد کراور مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اَے خُدا فقط اِس دفعہ اَور تُو مُجھے زور بخش تاکہ مَیں یکبارگی فِلستِیوں سے اپنی دونوں آنکھوں کا بدلہ لُوں۔
29. اور سمسُو ن نے دونوں درمِیانی سُتُونوں کو جِن پرگھر قائِم تھا پکڑ کر ایک پر دہنے ہاتھ سے اور دُوسرے پر بائیں سے زور لگایا۔
30. اور سمسُو ن کہنے لگا کہ فِلستِیوں کے ساتھ مُجھے بھی مَرنا ہی ہے ۔ سو وہ اپنے سارے زور سے جُھکا اور وہ گھر اُن سرداروں اور سب لوگوں پر جو اُس میں تھے گِرپڑا ۔ پس وہ مُردے جِن کو اُس نے اپنے مَرتے دَم مارا اُن سے بھی زِیادہ تھے جِن کو اُس نے جِیتے جی قتل کِیا۔
31. تب اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کا سارا گھرانا آیا اوروہ اُسے اُٹھا کر لے گئے اور صُر عہ اور اِستا ل کے درمِیان اُس کے باپ منوحہ کے قبرستان میں اُسے دفن کِیا۔ وہ بِیس برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔