18. جب دلِیلہ نے دیکھا کہ اُس نے دِل کھول کر سب کُچھ بتا دِیا تو اُس نے فِلستِیوں کے سرداروں کو کہلا بھیجاکہ اِس بار اَور آؤ کیونکہ اُس نے دِل کھول کر مُجھے سب کُچھ بتا دِیا ہے ۔ تب فِلستِیوں کے سردار اُس کے پاس آئے اور روپے اپنے ہاتھ میں لیتے آئے۔
19. تب اُس نے اُسے اپنے زانُوؤں پر سُلا لِیا اور ایک آدمی کو بُلوا کر ساتوں لٹیں جو اُس کے سر پر تِھیں مُنڈواڈالِیں اور اُسے اذِیّت دینے لگی اور اُس کا زور اُس سے جاتا رہا۔
20. پِھر اُس نے کہا اَے سمسُو ن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! اور وہ نِیند سے جاگا اور کہنے لگا کہ مَیں اَوردفعہ کی طرح باہر جا کر اپنے کو جھٹکُوں گا لیکن اُسے خبر نہ تھی کہ خُداوند اُس سے الگ ہو گیا ہے۔
21. تب فِلستِیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نِکال ڈالِیں اور اُسے غزّہ میں لے آئے اور پِیتل کی بیڑیوں سے اُسے جکڑا اور وہ قَیدخانہ میں چکّی پِیسا کرتا تھا۔
22. تَو بھی اُس کے سر کے بال مُنڈائے جانے کے بعد پِھربڑھنے لگے۔
23. اور فِلستِیوں کے سردار فراہم ہُوئے تاکہ اپنے دیوتادجو ن کے لِئے بڑی قُربانی گُذرانیں اور خُوشی کریں کیونکہ وہ کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن سمسُو ن کو ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
24. اور جب لوگ اُس کو دیکھتے تو اپنے دیوتا کی تعرِیف کرتے اور کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن اور ہمارے مُلک کو اُجاڑنے والے کو جِس نے ہم میں سے بُہتوں کوہلاک کِیا ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
25. اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُن کے دِل نِہایت شاد ہُوئے تو وہ کہنے لگے کہ سمسُو ن کو بُلاؤ کہ ہمارے لِئے کوئی کھیل کرے ۔ سو اُنہوں نے سمسُو ن کو قَیدخانہ سے بُلوایااور وہ اُن کے لِئے کھیل کرنے لگا اور اُنہوں نے اُس کودو سُتُونوں کے بِیچ کھڑا کِیا۔
26. تب سمسُو ن نے اُس لڑکے سے جو اُس کا ہاتھ پکڑے تھاکہا مُجھے اُن سُتُونوں کو جِن پر یہ گھر قائِم ہے تھامنے دے تاکہ مَیں اُن پر ٹیک لگاؤُں۔
27. اور وہ گھر مَردوں اور عَورتوں سے بھرا تھا اور فِلستِیوں کے سب سردار وہِیں تھے اور چھت پر قرِیباً تِین ہزارمَرد و زن تھے جو سمسُو ن کے کھیل دیکھ رہے تھے۔
28. تب سمسُو ن نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے مالِک خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے یاد کراور مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اَے خُدا فقط اِس دفعہ اَور تُو مُجھے زور بخش تاکہ مَیں یکبارگی فِلستِیوں سے اپنی دونوں آنکھوں کا بدلہ لُوں۔