عِبرانیوں 12:10-22 Urdu Bible Revised Version (URD)

10. وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدہ کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔

11. اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔

12. پس ڈِھیلے ہاتھوں اور سُست گُھٹنوں کو درُست کرو۔

13. اور اپنے پاؤں کے لِئے سِیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے۔

14. سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکِیزگی کے طالِب رہو جِس کے بغَیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا۔

15. غَور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص خُدا کے فضل سے محرُوم نہ رہ جائے ۔ اَیسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پُھوٹ کر تُمہیں دُکھ دے اور اُس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں۔

16. اور نہ کوئی حرام کار یا عیسو کی طرح بے دِین ہو جِس نے ایک وقت کے کھانے کے عِوض اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ ڈالا۔

17. کیونکہ تُم جانتے ہو کہ اِس کے بعد جب اُس نے برکت کا وارِث ہونا چاہا تو منظُور نہ ہُؤا ۔ چُنانچہ اُس کو نِیّت کی تبدِیلی کا مَوقع نہ مِلا گو اُس نے آنسُو بہا بہا کر اُس کی بڑی تلاش کی۔

18. تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جِس کو چُھونا مُمکِن تھا اور وہ آگ سے جَلتا تھا اور اُس پر کالی گھٹا اور تارِیکی اور طُوفان۔

19. اور نرسِنگے کا شور اور کلام کرنے والے کی اَیسی آواز تھی جِس کے سُننے والوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَور کلام نہ کِیا جائے۔

20. کیونکہ وہ اِس حُکم کی برداشت نہ کر سکے کہ اگر کوئی جانور بھی اُس پہاڑ کو چُھوئے تو سنگسار کِیا جائے۔

21. اور وہ نظّارہ اَیسا ڈراؤنا تھا کہ مُوسیٰ نے کہا مَیں نِہایت ڈرتا اور کانپتا ہُوں۔

22. بلکہ تُم صِیُّون کے پہاڑ اور زِندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلِیم کے پاس اور لاکھوں فرِشتوں۔

عِبرانیوں 12