34. مَیں اپنے عہد کو نہ توڑُوں گااور اپنے مُنہ کی بات کو نہ بدلُوں گا۔
35. مَیں ایک بار اپنی قُدُّوسی کی قَسم کھا چُکا ہُوں۔مَیں داؤُد سے جُھوٹ نہ بولُوں گا۔
36. اُس کی نسل ہمیشہ قائِم رہے گیاور اُس کا تخت آفتاب کی مانِند میرے حضُورقائِم رہے گا۔
37. وہ ہمیشہ چاند کی طرحاور آسمان کے سچّے گواہ کی مانِند قائِم رہے گا ۔ (سِلاہ)
38. لیکن تُو نے تو ترک کر دِیا اور چھوڑ دِیا۔تُو اپنے ممسُوح سے ناراض ہُؤا ہے۔
39. تُو نے اپنے خادِم کے عہد کو ردّ کر دِیا۔تُو نے اُس کے تاج کو خاک میں مِلا دِیا۔
40. تُو نے اُس کی سب باڑوں کو توڑ ڈالا۔تُو نے اُس کے قلعوں کو کھنڈر بنا دِیا۔
41. سب آنے جانے والے اُسے لُوٹتے ہیں۔وہ اپنے پڑوسِیوں کی ملامت کا نِشانہ بن گیا۔
42. تُو نے اُس کے مُخالِفوں کے دہنے ہاتھ کو بُلند کِیا ۔تُو نے اُس کے سب دُشمنوں کو خُوش کِیا۔
43. بلکہ تُو اُس کی تلوار کی دھار کو موڑ دیتا ہےاور لڑائی میں اُس کے پاؤں کو جمنے نہیں دِیا۔
44. تُو نے اُس کی رَونق اُڑا دیاور اُس کا تخت خاک میں مِلا دِیا۔
45. تُو نے اُس کی جوانی کے دِن گھٹا دِئے۔تُو نے اُسے شرم آلُود کر دِیا ہے ۔(سِلاہ)
46. اَے خُداوند! کب تک؟ کیا تُو ہمیشہ تک پوشِیدہرہے گا؟تیرے قہر کی آگ کب تک بھڑکتی رہے گی؟
47. یاد رکھ میرا قِیام ہی کیا ہے۔تُو نے کَیسی بطالت کے لِئے کُل بنی آدمکو پَیدا کِیا !
48. وہ کَونسا آدمی ہے جو جِیتا ہی رہے گا اور مَوت کو نہدیکھے گااور اپنی جان کو پاتال کے ہاتھ سے بچالے گا؟ (سِلاہ)