7. کیونکہ اُنہوں نے بے سبب میرے لِئے گڑھے میںجال بِچھایااور ناحق میری جان کے لِئے گڑھا کھودا ہے۔
8. اُس پر ناگہان تباہی آ پڑےاور جِس جال کو اُس نے بِچھایا ہے اُس میں آپہی پھنسےاور اُسی ہلاکت میں گِرفتار ہو۔
9. لیکن میری جان خُداوند میں خُوش رہے گیاور اُس کی نجات سے شادمان ہو گی۔
10. میری سب ہڈِّیاں کہیں گی اَے خُداوند! تُجھ ساکَون ہےجو غرِیب کو اُس کے ہاتھ سے جو اُس سے زورآور ہےاور مسکِین و مُحتاج کو غارت گر سے چُھڑاتا ہے؟
11. جُھوٹے گواہ اُٹھتے ہیںاور جو باتیں مَیں نہیں جانتا وہ مُجھ سے پُوچھتے ہیں ۔
12. وہ مُجھ سے نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں۔یہاں تک کہ میری جان بیکس ہو جاتی ہے۔
13. لیکن مَیں نے تو اُن کی بِیماری میں جب وہ بِیمارتھے ٹاٹ اوڑھااور روزے رکھ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دِیااور میری دُعا میرے ہی سِینہ میں واپس آئی۔
14. مَیں نے تو اَیسا کِیا گویا وہ میرا دوست یا میرابھائی تھا ۔مَیں نے سر جُھکا کر غم کِیا جَیسے کوئی اپنی ماں کےلِئے ماتم کرتا ہو۔
15. پر جب مَیں لنگڑانے لگا تو وہ خُوش ہو کر اِکٹھّے ہوگئے ۔کمِینے میرے خِلاف اِکٹھّے ہُوئے اور مُجھےمعلُوم نہ تھا ۔اُنہوں نے مُجھے پھاڑا اور باز نہ آئے۔
16. ضِیافتوں کے بدتمِیز مسخروں کی طرحاُنہوں نے مُجھ پر دانت پِیسے۔
17. اَے خُداوند! تُو کب تک دیکھتا رہے گا؟میری جان کو اُن کی غارت گری سے۔میری جان کو شیروں سے چُھڑا۔
18. مَیں بڑے مجمع میں تیری شُکرگُذاری کرُوں گا ۔مَیں بُہت سے لوگوں میں تیری سِتایش کرُوں گا ۔
19. جو ناحق میرے دُشمن ہیں مُجھ پر شادیانہ نہ بجائیںاور جو مُجھ سے بے سبب عداوت رکھتے ہیں چشمکزنی نہ کریں ۔