24. وہ سمُندر میں خُداوند کے کاموں کواور اُس کے عجائِب کو دیکھتے ہیں
25. کیونکہ وہ حُکم دے کر طُوفانی ہوا چلاتا ہےجو اُس میں لہریں اُٹھاتی ہے۔
26. وہ آسمان تک چڑھتے اور گہراؤ میں اُترتے ہیں۔پریشانی سے اُن کا دِل پانی پانی ہو جاتا ہے۔
27. وہ جُھومتے اور متوالے کی طرح لڑکھڑاتےاور حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔
28. تب وہ اپنی مُصِیبت میں خُداوند سے فریاد کرتے ہیںاور وہ اُن کو اُن کے دُکھوں سے رہائی بخشتا ہے ۔
29. وہ آندھی کو تھما دیتا ہےاور لہریں مَوقُوف ہو جاتی ہیں۔
30. تب وہ اُس کے تھم جانے سے خُوش ہوتے ہیں۔یُوں وہ اُن کو بندرگاہِ مقصُود تک پُہنچا دیتا ہے۔
31. کاش کہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطِراور بنی آدم کے لِئے اُس کے عجائب کی خاطِراُس کی سِتایش کرتے!
32. وہ لوگوں کے مجمع میں اُس کی بڑائی کریںاور بزُرگوں کی مجلِس میں اُس کی حمد۔
33. وہ دریاؤں کو بیابان بنا دیتا ہےاور پانی کے چشموں کو خُشک زمِین۔
34. وہ زرخیز زمِین کو صحرایِ شور کر دیتا ہے۔اِس لِئے کہ اُس کے باشِندے شرِیر ہیں۔
35. وہ بیابان کو جِھیل بنا دیتا ہےاور خُشک زمِین کو پانی کے چشمے۔
36. وہاں وہ بُھوکوں کو بساتا ہےتاکہ بسنے کے لِئے شہر تیّار کریں