1. پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کر دِیا؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابرہا م کی نسل اور بِنیمین کے قبِیلہ میں سے ہُوں۔
2. خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو ردّ نہیں کِیا جسِے اُس نے پہلے سے جانا ۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلیّا ہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرا ئیل کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ۔
3. اَے خُداوند اُنہوں نے تیرے نبِیوں کو قتل کِیا اور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دِیا ۔ اب مَیں اکیلا باقی ہُوں اور وہ میری جان کے بھی خواہاں ہیں۔
4. مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بَعَل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے۔
5. پس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعِث کُچھ باقی ہیں۔
6. اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اَعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا۔
7. پس نتِیجہ کیا ہُؤا؟ یہ کہ اِسرا ئیل جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزِیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے۔
8. چُنانچہ لِکھا ہے کہ خُدا نے اُن کوآج کے دِن تک سُست طبِیعت دی اور اَیسی آنکھیں جو نہ دیکھیں اور اَیسے کان جو نہ سُنیں۔
9. اور داؤُد کہتا ہے کہاُن کا دسترخوان اُن کے لِئے جال اور پھندااور ٹھوکر کھانے اور سزا کا باعِث بن جائے۔