1. بیلشضر بادشاہ کی سلطنت کے تِیسرے سال میں مُجھ کو ہاں مُجھ دانی ایل کو ایک رویا نظر آئی یعنی میری پہلی رویا کے بعد۔
2. اور مَیں نے عالمِ رویا میں دیکھا اور جِس وقت مَیں نے دیکھا اَیسا معلُوم ہُؤا کہ مَیں قصرِ سو سن میں تھا جو صُوبۂِ عَیلا م میں ہے ۔ پِھر مَیں نے عالمِ رویا ہی میں دیکھا کہ مَیں دریایِ اُو لائی کے کنارہ پر ہُوں۔
3. تب مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے جِس کے دو سِینگ ہیں ۔ دونوں سِینگ اُونچے تھے لیکن ایک دُوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دُوسرے کے بعد نِکلا تھا۔
4. مَیں نے اُس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرِب و شِمال و جنُوب کی طرف سِینگ مارتا ہے یہاں تک کہ نہ کوئی جانور اُس کے سامنے کھڑا ہو سکا اور نہ کوئی اُس سے چُھڑا سکا پر وہ جو کُچھ چاہتا تھا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا ہو گیا۔
5. اور مَیں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک بکرا مغرِب کی طرف سے آ کر تمام رُویِ زمِین پر اَیسا پِھرا کہ زمِین کو بھی نہ چُھؤا اور اُس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمِیان ایک عجِیب سِینگ تھا۔
6. اور وہ اُس دو سِینگ والے مینڈھے کے پاس جِسے مَیں نے دریا کے کنارے کھڑا دیکھا آیا اور اپنے زور کے قہر سے اُس پر حملہ آور ہُؤا۔
7. اور مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے قرِیب پُہنچا اور اُس کا غضب اُس پر بھڑکا اور اُس نے مینڈھے کو مارا اور اُس کے دونوں سِینگ توڑ ڈالے اور مینڈھے میں اُس کے مُقابلہ کی تاب نہ تھی ۔ پس اُس نے اُسے زمِین پر پٹک دِیا اور اُسے لتاڑا اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اُس سے چُھڑا سکے۔
8. اور وہ بکرا نِہایت بزُرگ ہُؤا اور جب وہ نِہایت زورآور ہُؤا تو اُس کا بڑا سِینگ ٹُوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار عجِیب سِینگ آسمان کی چاروں ہواؤں کی طرف نِکلے۔
9. اور اُن میں سے ایک سے ایک چھوٹا سِینگ نِکلا جو جنُوب اور مشرِق اور جلالی مُلک کی طرف بے نِہایت بڑھ گیا۔
10. اور وہ بڑھ کر اجرامِ فلک تک پُہنچا اور اُس نے بعض اجرامِ فلک اور سِتاروں کو زمِین پر گِرا دِیا اور اُن کو لتاڑا۔
11. بلکہ اُس نے اجرام کے فرمانروا تک اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس سے دائِمی قُربانی کو چِھین لِیا اور اُس کا مَقدِس گِرا دِیا۔
12. اور اجرام خطاکاری کے سبب سے دائِمی قُربانی سمیت اُس کے حوالہ کِئے گئے اور اُس نے سچّائی کو زمِین پر پٹک دِیا اور وہ کامیابی کے ساتھ یُوں ہی کرتا رہا۔
13. تب مَیں نے ایک قُدسی کو کلام کرتے سُنا اور دُوسرے قُدسی نے اُسی قُدسی سے جو کلام کرتا تھا پُوچھا کہ دائِمی قُربانی اور وِیران کرنے والی خطاکاری کی رویا جِس میں مَقدِس اور اجرام پایمال ہوتے ہیں کب تک رہے گی؟۔