25. تب اریُو ک دانی ایل کو شتابی سے بادشاہ کے حضُور لے گیا اور عرض کی کہ مُجھے یہُودا ہ کے اسِیروں میں ایک شخص مِل گیا ہے جو بادشاہ کو تعبِیربتا دے گا۔
26. بادشاہ نے دانی ایل سے جِس کا لقب بیلطشضر تھا پُوچھا کیا تُو اُس خواب کو جو مَیں نے دیکھا اور اُس کی تعبِیر کو مُجھ سے بیان کر سکتا ہے؟۔
27. دانی ایل نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ وہ بھید جو بادشاہ نے پُوچھا حُکما اور نجُومی اور جادُوگر اور فالگِیر بادشاہ کو بتا نہیں سکتے۔
28. لیکن آسمان پر ایک خُدا ہے جو راز کی باتیں آشکاراکرتا ہے اور اُس نے نبُوکد نضر بادشاہ پر ظاہِر کِیا ہے کہ آخِری ایّام میں کیا وقُوع میں آئے گا ۔تیرا خواب اور تیرے دِماغی خیال جو تُو نے اپنے پلنگ پر دیکھے یہ ہیں۔
29. اَے بادشاہ تُو اپنے پلنگ پر لیٹا ہُؤا خیال کرنے لگا کہ آیندہ کو کیا ہو گا ۔ سو وہ جو رازوں کا کھولنے والا ہے تُجھ پر ظاہِر کرتا ہے کہ کیا کُچھ ہو گا۔
30. لیکن اِس راز کے مُجھ پر آشکار ہونے کا سبب یہ نہیں کہ مُجھ میں کِسی اَور ذی حیات سے زِیادہ حِکمت ہے بلکہ یہ کہ اِس کی تعبِیر بادشاہ سے بیان کی جائے اور تُو اپنے دِل کے تصوُّرات کو پہچانے۔
31. اَے بادشاہ تُو نے ایک بڑی مُورت دیکھی ۔ وہ بڑی مُورت جِس کی رَونق بے نِہایت تھی تیرے سامنے کھڑی ہُوئی اور اُس کی صُورت ہَیبت ناک تھی۔
32. اُس مُورت کا سر خالِص سونے کا تھا اُس کا سِینہ اور اُس کے بازُو چاندی کے۔ اُس کا شِکم اور اُس کی رانیں تانبے کی تھِیں۔
33. اُس کی ٹانگیں لوہے کی اور اُس کے پاؤں کُچھ لوہے کے اور کُچھ مِٹّی کے تھے۔
34. تُو اُسے دیکھتا رہا یہاں تک کہ ایک پتّھر ہاتھ لگائے بغَیر ہی کاٹا گیا اور اُس مُورت کے پاؤں پر جو لوہے اور مِٹّی کے تھے لگا اور اُن کو ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِیا۔
35. تب لوہا اور مِٹّی اور تانبا اور چاندی اور سونا ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے گئے اور تابستانی کھلِیہان کے بُھوسے کی مانِند ہُوئے اور ہوا اُن کو اُڑا لے گئی یہاں تک کہ اُن کا پتہ نہ مِلا اور وہ پتّھر جِس نے اُس مُورت کو توڑا ایک بڑا پہاڑ بن گیا اور تمام زمِین میں پَھیل گیا۔
36. وہ خواب یہ ہے اور اُس کی تعبِیر بادشاہ کے حضُور بیان کرتا ہُوں۔
37. اَے بادشاہ تُو شاہنشاہ ہے جِس کو آسمان کے خُدا نے بادشاہی و توانائی اور قُدرت و شَوکت بخشی ہے۔
38. اور جہاں کہِیں بنی آدم سکُونت کرتے ہیں اُس نے مَیدان کے چرِندے اور ہوا کے پرِندے تیرے حوالہ کر کے تُجھ کو اُن سب کا حاکِم بنایا ہے ۔ وہ سونے کا سر تُو ہی ہے۔
39. اور تیرے بعد ایک اَور سلطنت برپا ہو گی جو تُجھ سے چھوٹی ہو گی اور اُس کے بعد ایک اَور سلطنت تانبے کی جو تمام زمِین پر حُکومت کرے گی۔
40. اور چَوتھی سلطنت لوہے کی مانِند مضبُوط ہو گی اور جِس طرح لوہا توڑ ڈالتا ہے اور سب چِیزوں پر غالِب آتا ہے ہاں جِس طرح لوہا سب چِیزوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا اور کُچلتا ہے اُسی طرح وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی اور کُچل ڈالے گی۔