25. اور اَولوں نے سارے مُلکِ مِصر میں اُن کو جو مَیدان میں تھے کیا اِنسان کیا حَیوان سب کو مارا اور کھیتوں کی ساری سبزی کو بھی اَولے مار گئے اور مَیدان کے سب درختوں کو توڑ ڈالا۔
26. مگر جشن کے علاقہ میں جہاں بنی اِسرائیل رہتے تھے اَولے نہیں گِرے۔
27. تب فِرعو ن نے مُوسیٰ اور ہارُو ن کو بُلوا کر اُن سے کہا کہ مَیں نے اِس دفعہ گُناہ کِیا ۔ خُداوند صادِق ہے اور مَیں اور میری قَوم ہم دونوں بدکار ہیں۔
28. خُداوند سے شِفاعت کرو کیونکہ یہ زور کا گرجنا اور اَولوں کا برسنا بُہت ہو چُکا اور مَیں تُم کو جانے دُوں گا اور تُم اب رُکے نہیں رہو گے۔
29. تب مُوسیٰ نے اُسے کہا کہ مَیں شہر سے باہر نِکلتے ہی خُداوند کے آگے ہاتھ پَھیلاؤُں گا اور رَعد مَوقُوف ہو جائے گا اور اَولے بھی پِھر نہ پڑیں گے تاکہ تُو جان لے کہ دُنیا خُداوند ہی کی ہے۔
30. لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ تُو اور تیرے نوکر اب بھی خُداوند خُدا سے نہیں ڈرو گے۔
31. پس سَن اور جَو کو تو اَولے مار گئے کیونکہ جَو کی بالیں نِکل چُکی تھیں اور سَن میں پُھول لگے ہُوئے تھے۔
32. پر گیہُوں اور کٹھیا گیہُوں مارے نہ گئے کیونکہ وہ بڑھے نہ تھے۔
33. اور مُوسیٰ نے فِرعو ن کے پاس سے شہر کے باہر جا کر خُداوند کے آگے ہاتھ پَھیلائے ۔ سو رَعد اور اَولے مَوقُوف ہو گئے اور زمِین پر بارِش تھم گئی۔
34. جب فِرعو ن نے دیکھا کہ مینہہ اور اَولے اور رَعد مَوقُوف ہو گئے تو اُس نے اور اُس کے خادِموں نے اور زِیادہ گُناہ کِیا کہ اپنا دِل سخت کر لِیا۔
35. اور فِرعو ن کا دِل سخت ہو گیا اور اُس نے بنی اِسرائیل کو جَیسا خُداوند نے مُوسیٰ کی معرفت کہہ دِیا تھا جانے نہ دِیا۔