5. پِھر اُس نے ایک ہزار اَور ناپا اور وہ اَیسا دریا تھا کہ مَیں اُسے عبُور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ پانی چڑھ کر تَیرنے کے درجہ کو پُہنچ گیا اور اَیسا دریا بن گیا جِس کو عبُور کرنا مُمکِن نہ تھا۔
6. اور اُس نے مُجھ سے کہا اَے آدم زاد! کیا تُو نے یہ دیکھا؟تب وہ مُجھے لایا اور دریا کے کنارہ پر واپس پُہنچایا۔
7. اور جب مَیں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے کنارے دونوں طرف بُہت سے درخت ہیں۔
8. تب اُس نے مُجھے فرمایا کہ یہ پانی مشرِقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اور مَیدان میں سے ہو کر سمُندر میں جا مِلتا ہے اور سمُندر میں مِلتے ہی اُس کے پانی کو شیرِین کر دے گا۔
9. اور یُوں ہو گا کہ جہاں کہِیں یہ دریا پُہنچے گا ہر ایک چلنے پِھرنے والا جان دار زِندہ رہے گا اور مچھلِیوں کی بڑی کثرت ہو گی کیونکہ یہ پانی وہاں پُہنچا اور وہ شیرِین ہو گیا ۔ پس جہاں کہِیں یہ دریا پُہنچے گا زِندگی بخشے گا۔
10. اور یُوں ہو گا کہ ماہی گِیر اُس کے کنارے کھڑے رہیں گے ۔عَین جد ی سے عَین عجلَِیم تک جال بِچھانے کی جگہ ہو گی ۔ اُس کی مچھلِیاں اپنی اپنی جِنس کے مُطابِق بڑے سمُندر کی مچھلِیوں کی مانِند کثرت سے ہوں گی۔
11. لیکن اُس کی کِیچ کی جگہیں اور دلدلیں شیرِین نہ کی جائیں گی ۔ وہ نمک زار ہی رہیں گی۔
12. اور دریا کے قرِیب اُس کے دونوں کناروں پر ہر قِسم کے میوہ دار درخت اُگیں گے جِن کے پتّے کبھی نہ مُرجھائیں گے اور جِن کے میوے کبھی مَوقُوف نہ ہوں گے وہ ہر مہِینے نئے میوے لائیں گے کیونکہ اُن کا پانی مَقدِس میں سے جاری ہے اور اُن کے میوے کھانے کے لِئے اور اُن کے پتّے دوا کے لِئے ہوں گے۔
13. خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ یہ وہ سرحد ہے جِس کے مُطابِق تُم زمِین کو تقسِیم کرو گے تاکہ اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کی مِیراث ہو ۔ یُوسف کے لِئے دو حِصّے ہوں گے۔
14. اور تُم سب یکساں اُسے مِیراث میں پاؤ گے جِس کی بابت مَیں نے قَسم کھائی کہ تُمہارے باپ دادا کو دُوں اور یہ زمِین تُمہاری مِیراث ہو گی۔
15. اور زمِین کی حدُود یہ ہوں گی ۔ شِمال کی طرف بڑے سمُندر سے لے کر حتلُون سے ہوتی ہُوئی صِداد کے مدخل تک۔
16. حمات بیرُو ت سِبرَ یم جو دمِشق کی سرحداورحمات کی سرحد کے درمِیان ہے اور حصرہتّیکُو ن جو حَورا ن کے کنارہ پر ہے۔