حِزقی ایل 33:20-30 Urdu Bible Revised Version (URD)

20. پِھر بھی تُم کہتے ہو کہ خُداوند کی روِش راست نہیں ہے ۔ اَے بنی اِسرائیل مَیں تُم میں سے ہر ایک کی روِش کے مُطابِق تُمہاری عدالت کرُوں گا۔

21. ہماری اسِیری کے بارھویں برس کے دسویں مہِینے کی پانچوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ ایک شخص جو یروشلیِم سے بھاگ نِکلا تھا میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شہر مُسخّر ہو گیا۔

22. اور شام کے وقت اُس فراری کے پُہنچنے سے پیشتر خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا اور اُس نے میرا مُنہ کھول دِیا ۔ اُس نے صُبح کو اُس کے میرے پاس آنے سے پہلے میرا مُنہ کھول دِیا اور مَیں پِھر گُونگا نہ رہا۔

23. تب خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

24. کہ اَے آدم زاد مُلکِ اِسرائیل کے وِیرانوں کے باشِندے یُوں کہتے ہیں کہ ابرہا م ایک ہی تھا اور وہ اِس مُلک کا وارِث ہُؤا پر ہم تُو بُہت سے ہیں ۔ مُلک ہم کو مِیراث میں دِیا گیا ہے۔

25. اِس لِئے تُو اُن سے کہہ دے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم لہُو سمیت کھاتے اور اپنے بُتوں کی طرف آنکھ اُٹھاتے ہو اور خُون ریزی کرتے ہو ۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟۔

26. تُم اپنی تلوار پر تکیہ کرتے ہو ۔ تُم مکرُوہ کام کرتے ہو اور تُم میں سے ہر ایک اپنے ہمسایہ کی بِیوی کو ناپاک کرتا ہے ۔ کیا تُم مُلک کے وارِث ہو گے؟۔

27. تُو اُن سے یُوں کہنا کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اپنی حیات کی قَسم وہ جو وِیرانوں میں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور اُسے جو کُھلے مَیدان میں ہے درِندوں کو دُوں گا کہ نِگل جائیں اور وہ جو قلعوں اورغاروں میں ہیں وبا سے مَریں گے۔

28. کیونکہ مَیں اِس مُلک کو اُجاڑا اور باعِثِ حَیرت بناؤُں گا اور اِس کی قُوّت کا گھمنڈ جاتا رہے گا اور اِسرائیل کے پہاڑ وِیران ہوں گے یہاں تک کہ کوئی اُن پر سے گُذر نہیں کرے گا۔

29. اور جب مَیں اُن کے تمام مکرُوہ کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے کِئے ہیں مُلک کو وِیران اور باعِث حَیرت بناؤُں گا تو وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

30. پر اَے آدم زاد فی الحال تیری قَوم کے فرزند دِیواروں کے پاس اور گھروں کے آستانوں پر تیری بابت گُفتگُو کرتے ہیں اور ایک دُوسرے سے کہتے ہیں ہاں ہر ایک اپنے بھائی سے یُوں کہتا ہے چلو وہ کلام سُنیں جو خُداوند کی طرف سے نازِل ہُؤا ہے۔

حِزقی ایل 33