8. وہ تُجھے پاتال میں اُتاریں گے اور تُو اُن کی مَوت مَرے گا جوسمُندر کے وسط میں قتل ہوتے ہیں۔
9. کیا تُو اپنے قاتِل کے سامنے یُوں کہے گا کہ مَیں اِلہٰ ہُوں؟ حالانکہ تُو اپنے قاتِل کے ہاتھ میں اِلہٰ نہیں بلکہ اِنسان ہے۔
10. تُو اجنبی کے ہاتھ سے نامختُون کی مَوت مَرے گا کیونکہ مَیں نے فرمایا ہے خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
11. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
12. کہ اَے آدم زاد! صُور کے بادشاہ پر یہ نَوحہ کر اوراُس سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُو خاتُِم الکمال دانِش سے معمُور اور حُسن میں کامِل ہے۔
13. تُو عد ن میں باغِ خُدا میں رہا کرتا تھا ۔ ہر ایک قِیمتی پتّھر تیری پوشِش کے لِئے تھا مثلاً یاقُوتِ سُرخ اور پُکھراج اور الماس اور فِیروزہ اور سنگِ سُلَیمانی اور زبرجد اور نِیلم اور زمُرّد اور گوہرِ شب چراغ اور سونے سے تُجھ میں خاتِم سازی اور نگِینہ بندی کی صنعت تیری پَیدایش ہی کے روز سے جاری رہی۔
14. تُو ممسُوح کرُّوبی تھا جو سایہ افگن تھا اور مَیں نے تُجھے خُدا کے کوہِ مُقدّس پر قائِم کِیا ۔ تُو وہاں آتِشی پتّھروں کے درمِیان چلتا پِھرتا تھا۔