3. اور اِس باغی خاندان کے لِئے ایک تمثِیل بیان کر اور اِن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہایک دیگ چڑھا دے ہاں اُسے چڑھا اور اُسمیں پانی بھر دے۔
4. ٹُکڑے اُس میں اِکٹّھے کر ۔ہر ایک اچّھا ٹُکڑا یعنی ران اور شانہ اور اچھّیاچھّی ہڈِّیاں اُس میں بھر دے۔
5. اور گلّہ میں سے چُن چُن کر لےاور اُس کے نِیچے لکڑیوں کا ڈھیر لگا دے اورخُوب جوش دےتاکہ اُس کی ہڈِّیاں اُس میں خُوب اُبل جائیں۔
6. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اُس خُونی شہر پر افسوس اور اُس دیگ پر جِس میں زنگ لگا ہے اور اُس کا زنگ اُس پر سے اُتارا نہیں گیا! ایک ایک ٹُکڑا کر کے اُس میں سے نِکال اور اُس پر قُرعہ نہ پڑے۔
7. کیونکہ اُس کا خُون اُس کے درمِیان ہے ۔ اُس نے اُسے صاف چٹان پر رکھّا ۔ زمِین پر نہیں گِرایا تاکہ خاک میں چُھپ جائے۔
8. اِس لِئے کہ غضب نازِل ہو اور اِنتِقام لِیا جائے مَیں نے اُس کا خُون صاف چٹان پر رکھّا تاکہ وہ چُھپ نہ جائے۔
9. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ خُونی شہر پر افسوس! مَیں بھی بڑا ڈھیر لگاؤُں گا۔
10. لکڑِیاں خُوب جھونک ۔ آگ سُلگا ۔ گوشت کو خُوب اُبال اور شوربا گاڑھا کر اور ہڈِّ یاں بھی جلا دے۔
11. تب اُسے خالی کر کے اَنگاروں پر رکھ تاکہ اُس کا پِیتل گرم ہو اور جل جائے اور اُس میں کی ناپاکی گل جائے اوراُس کا زنگ دُور ہو۔
12. وہ سخت مِحنت سے ہار گئی لیکن اُس کا بڑا زنگ اُس سے دُور نہیں ہُؤا ۔ آگ سے بھی اُس کا زنگ دُور نہیں ہوتا۔
13. تیری ناپاکی میں خباثت ہے کیونکہ مَیں تُجھے پاک کِیاچاہتا ہُوں پر تُو پاک ہونا نہیں چاہتی ۔ تُو اپنی ناپاکی سے پِھر پاک نہ ہو گی جب تک مَیں اپنا قہر تُجھ پر پُورا نہ کر چکُوں۔
14. مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے ۔ یُوں ہی ہو گا اورمَیں کر دِکھاؤُں گا ۔ نہ دست بردار ہُوں گا نہ رحم کرُوں گانہ باز آؤُں گا ۔ تیری روِش اور تیرے کاموں کے مُطابِق وہ تیری عدالت کریں گے خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
15. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
16. کہ اَے آدم زاد دیکھ مَیں تیری منظُورِ نظر کو ایک ہی ضرب میں تُجھ سے جُدا کرُوں گا لیکن تُو نہ ماتم کرنانہ رونا اور نہ آنسُو بہانا۔
17. چُپکے چُپکے آہیں بھرنا ۔ مُردہ پر نَوحہ نہ کرنا۔سر پر اپنی پگڑی باندھنا اور پاؤں میں جُوتی پہننا اور اپنے ہونٹوں کو نہ ڈھانپنا اور لوگوں کی روٹی نہ کھانا۔