13. یقِیناً وہ آزمائی گئیاور اگر عصا اُسے حقِیر جانے تو کیا وہ نابُود ہو گا؟خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
14. اور اَے آدم زاد تُو نبُوّت کر اور تالی بجا اور تلوار دو چند بلکہ سِہ چند ہو جائے ۔ وہ تلوار جو مقتُولوں پر کارگر ہُوئی بڑی خُون ریزی کی تلوار ہے جو اُن کو گھیرتی ہے۔
15. مَیں نے یہ تلوار اُن کے سب پھاٹکوں کے خِلاف قائِم کی ہے تاکہ اُن کے دِل پِگھل جائیں اور اُن کے گِرنے کے سامان زِیادہ ہوں ۔ ہائے برقِ تیغ! یہ قتل کرنے کو کھینچی گئی۔
16. تیّار ہو ۔ دہنی طرف جا ۔ آمادہ ہو ۔ بائِیں طرف جا۔ جِدھر تیرا رُخ ہو۔
17. اور مَیں بھی تالی بجاؤُں گا اور اپنے قہر کو ٹھنڈاکرُوں گا ۔ مَیں خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔ شاہِ بابل کی تلوار
18. اور خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
19. کہ اَے آدم زاد! تُو دو راستے کھینچ جِن سے شاہِ بابل کی تلوار آئے ۔ ایک ہی مُلک سے وہ دونوں راستے نِکال اور ایک ہاتھ نِشان کے لِئے شہر کی راہ کے سِرے پر بنا۔
20. ایک راہ نِکال جِس سے تلوار بنی عمُّون کی ربّہ پراور پِھر ایک اَور جِس سے یہُودا ہ کے محصُور شہر یروشلیِم پر آئے۔
21. کیونکہ شاہِ بابل دونوں راہوں کے نُقطۂِ اِتصال پرفال گِیری کے لِئے کھڑا ہو گا اور تِیروں کو ہِلا کر بُت سے سوال کرے گا اور جِگر پر نظر کرے گا۔