15. اور مَیں نے بیابان میں بھی اُن سے قَسم کھائی کہ مَیں اُن کو اُس مُلک میں نہ لاؤُں گا جو مَیں نے اُن کو دِیا جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام مُمالِک کی شَوکت ہے۔
16. کیونکہ اُنہوں نے میرے احکام کو ردّ کِیا اور میرے آئِین پر نہ چلے اور میرے سبتوں کو ناپاک کِیا اِس لِئے کہ اُن کے دِل اُن کے بُتوں کے مُشتاق تھے۔
17. تَو بھی میری آنکھوں نے اُن کی رِعایت کی اور مَیں نے اُن کو ہلاک نہ کِیا اور مَیں نے بیابان میں اُن کو بِالکُل نیست و نابُود نہ کِیا۔
18. اور مَیں نے بیابان میں اُن کے فرزندوں سے کہا تُم اپنے باپ دادا کے آئِین و احکام پر نہ چلو اور اُن کے بُتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرو۔
19. مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں ۔ میرے آئِین پر چلو اور میرے احکام کو مانو اور اُن پر عمل کرو۔
20. اور میرے سبتوں کو مُقدّس جانو کہ وہ میرے اور تُمہارے درمِیان نِشان ہوں تاکہ تُم جانو کہ مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔
21. لیکن فرزندوں نے بھی مُجھ سے بغاوت کی ۔ وہ میرے آئِین پر نہ چلے نہ میرے احکام کو مان کر اُن پر عمل کِیا جِن پر اگر اِنسان عمل کرے تو اُن کے سبب سے زِندہ رہے ۔ اُنہوں نے میرے سبتوں کو ناپاک کِیا ۔ تب مَیں نے کہا کہ مَیں اپنا قہر اُن پر نازِل کرُوں گا اور بیابان میں اپنے غضب کو اُن پر پُورا کرُوں گا۔
22. تَو بھی مَیں نے اپنا ہاتھ کھینچا اور اپنے نام کی خاطِر اَیسا کِیا تاکہ وہ اُن قَوموں کی نظر میں جِن کے دیکھتے ہُوئے مَیں اُن کو نِکال لایا ناپاک نہ کِیا جائے۔
23. پِھر مَیں نے بیابان میں اُن سے قَسم کھائی کہ مَیں اُن کو قَوموں میں آوارہ اور مُمالِک میں پراگندہ کرُوں گا۔
24. اِس لِئے کہ وہ میرے احکام پر عمل نہ کرتے تھے بلکہ میرے آئِین کو ردّ کرتے تھے اور میرے سبتوں کو ناپاک کرتے تھے اور اُن کی آنکھیں اُن کے باپ دادا کے بُتوں پر تھِیں۔
25. سو مَیں نے اُن کو بُرے آئِین اور اَیسے احکام دِئے جِن سے وہ زِندہ نہ رہیں۔
26. اور مَیں نے اُن کو اُنہی کے ہدیوں سے یعنی سب پہلوٹھوں کو آگ پر سے گُذار کر ناپاک کِیا تاکہ مَیں اُن کو وِیران کرُوں اور وہ جانیں کہ خُداوند مَیں ہُوں۔
27. اِس لِئے اَے آدم زاد تُوبنی اِسرائیل سے کلام کر اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اِس کے عِلاوہ تُمہارے باپ دادا نے اَیسے کام کر کے میری تکفِیر کی اور میرا گُناہ کر کے خطاکار ہُوئے۔
28. کہ جب مَیں اُن کو اُس مُلک میں لایا جِسے اُن کو دینے کی مَیں نے قَسم کھائی تھی تو اُنہوں نے جِس اُونچے پہاڑ اور جِس گھنے درخت کو دیکھا وہِیں اپنے ذبِیحوں کو ذبح کِیا اور وہِیں اپنی غضب انگیز نذر کو گُذرانا اور وہِیں اپنی خُوشبُو جلائی اور اپنے تپاون تپائے۔
29. تب مَیں نے اُن سے کہا یہ کَیسا اُونچا مقام ہے جہاں تُم جاتے ہو؟ اور اُنہوں نے اُس کا نام باماہ رکھّا جو آج کے دِن تک ہے۔