1. اور ساتویں برس کے پانچویں مہِینے کی دسوِیں تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ اِسرائیل کے چند بزُرگ خُداوند سے کُچھ دریافت کرنے کو آئے اور میرے سامنے بَیٹھ گئے۔
2. تب خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
3. کہ اَے آدم زاد! اِسرائیل کے بزُرگوں سے کلام کر اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُم مُجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم تُم مُجھ سے کُچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
4. کیا تُو اُن پر حُجّت قائِم کرے گا اَے آدم زاد کیا تُو اُن پر حُجّت قائِم کرے گا؟ اُن کے باپ دادا کے نفرتی کاموں سے اُن کو آگاہ کر۔
5. اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جِس دِن مَیں نے اِسرائیل کو برگُزِیدہ کِیا اور بنی یعقُوب سے قَسم کھائی اور مُلکِ مِصر میں اپنے آپ کو اُن پر ظاہِر کِیا مَیں نے اُن سے قَسم کھا کر کہا مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں۔
6. جِس دِن مَیں نے اُن سے قَسم کھائی تاکہ اُن کو مُلکِ مِصر سے اُس مُلک میں لاؤُں جو مَیں نے اُن کے لِئے دیکھ کر ٹھہرایا تھا جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام مُمالِک کی شَوکت ہے۔