1. تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2. کاشکہ میرا کُڑھنا تولا جاتااور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!
3. تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں
4. کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے ہُوئے ہیں ۔میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے ہُوئے ہیں۔
5. کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتاہے جب اُسےگھاس مِل جاتی ہے؟یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟
6. کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟
7. میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے ۔وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔
8. کاش کہ میری درخواست منظُورہوتیاور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!
9. یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے
10. اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!تو مُجھے تسلّی ہوتیبلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتاکیونکہ مَیں نے اُس قُدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔