16. وہ اپنے بچّوں سے اَیسی سخت دِلی کرتی ہے کہ گویاوہ اُ س کے نہیں۔خواہ اُ س کی مِحنت رایگاں جائے اُسے کُچھ خَوف نہیں۔
17. کیونکہ خُدا نے اُسے عقل سے محرُوم رکھّااور اُسے سمجھ نہیں دی۔
18. جب وہ تن کر سِیدھی کھڑی ہو جاتی ہےتو گھوڑے اور اُ س کے سوار دونوں کو ناچِیز سمجھتی ہے۔
19. کیا گھوڑے کو اُ س کا زور تُو نے دِیا ہے؟کیا اُ س کی گردن کو لہراتی ایال سے تُو نے مُلبّس کِیا؟
20. کیا اُسے ٹِڈّی کی طرح تُو نے کُدایاہے؟اُ س کے فرّانے کی شان مُہِیب ہے۔
21. وہ وادی میں ٹاپ مارتا ہے اور اپنے زور میںخُوش ہے۔وہ مُسلّح آدمِیوں کا سامنا کرنے کو نِکلتا ہے۔
22. وہ خَوف کو ناچِیز جانتا ہے اور گھبراتا نہیںاور وہ تلوار سے مُنہ نہیں موڑتا۔
23. ترکش اُس پر کھڑکھڑاتا ہے۔چمکتا ہُؤا بھالا اور سانگ بھی۔
24. وہ تُندی اور قہر میں زمِین پَیما ئی کرتا ہےاور اُسے یقِین نہیں ہوتا کہ یہ تُرہی کی آواز ہے۔