1. سو اُن تِینوں آدمِیوں نے ایُّو ب کو جواب دینا چھوڑ دِیااِس لِئے کہ وہ اپنی نظر میں صادِق تھا۔
2. تب الِیہُو بِن براکیل بُوزی کا جو رام کے خاندان سے تھا قہر بھڑکا ۔ اُس کا قہر ایُّوب پر بھڑکااِس لِئے کہ اُس نے خُدا کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو راست ٹھہرایا۔
3. اور اُس کے تِینوں دوستوں پر بھی اُس کا قہر بھڑکا اِس لِئے کہ اُنہیں جواب تو سُوجھا نہیں تَو بھی اُنہوں نے ایُّو ب کو مُجرِم ٹھہرایا۔
4. اور الِیہُو ایُّوب سے بات کرنے سے اِس لِئے رُکارہا کہ وہ اُس سے بڑے تھے۔
5. جب الِیہُو نے دیکھا کہ اُن تِینوں کے مُنہ میں جواب نہ رہا تو اُس کا قہر بھڑک اُٹھا۔
6. اور براکیل بُوزی کا بیٹا الِیہُو کہنے لگا:-مَیں جوان ہُوں اور تُم بُہت عُمر رسِیدہ ہواِس لِئے مَیں رُکا رہا اور اپنی رائے دینے کی جُرأت نہ کی ۔
7. مَیں نے کہا سالخُوردہ لوگ بولیںاور عُمر رسِیدہ حِکمت سِکھائیں۔
8. لیکن اِنسان میں رُوح ہےاور قادرِ مُطلق کا دَم خِرد بخشتا ہے۔
9. بڑے آدمی ہی عقل مند نہیں ہوتےاور عُمر رسِیدہ ہی اِنصاف کو نہیں سمجھتے۔
10. اِس لِئے مَیں کہتا ہُوں میری سُنو۔مَیں بھی اپنی رائے دُوں گا۔
11. دیکھو! مَیں تُمہاری باتوں کے لِئے رُکا رہاجب تُم الفاظ کی تلاش میں تھے۔مَیں تُمہاری دلِیلوں کا مُنتظِررہا
12. بلکہ مَیں تُمہاری طرف توجُّہ کرتا رہااور دیکھو تُم میں کوئی نہ تھا جو ایُّو ب کو قائِل کرتایا اُس کی باتوں کا جواب دیتا۔
13. خبردار یہ نہ کہنا کہ ہم نے حِکمت کو پا لِیا ہے۔خُدا ہی اُسے لاجواب کر سکتا ہے نہ کہ اِنسان۔