21. اگر مَیں نے کِسی یتِیم پر ہاتھ اُٹھایا ہوکیونکہ پھاٹک پر مُجھے اپنی کُمک دِکھائی دی
22. تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائےاور میرے بازُو کی ہڈّی ٹُوٹ جائے
23. کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے آفت کا خَوف تھااور اُس کی بزُرگی کی وجہ سے مَیں کُچھ نہ کر سکا۔
24. اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیاہواور چوکھے سونے سے کہا میرا اِعتماد تُجھ پر ہے۔
25. اگر مَیں اِس لِئے کہ میری دولت فراوان تھیاور میرے ہاتھ نے بُہت کُچھ حاصِل کر لِیا تھا نازان ہُؤا۔
26. اگر مَیں نے سُورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہویا چاند پر جب وہ آب و تاب میں چلتا ہے
27. اور میرا دِل خُفیتہً فریفتہ ہو گیا ہواور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چُوم لِیا ہو
28. تو یہ بھی اَیسی بدی ہے جِس کی سزا قاضی دیتے ہیںکیونکہ یُوں مَیں نے خُدا کا جو عالمِ بالا پر ہے اِنکار کِیا ہوتا ۔
29. اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سےخُوش ہُؤایا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہُؤا۔
30. (ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ کرنے دِیاکہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا) ۔
31. اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہاہواَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟
32. پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑابلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔
33. اگر آد م کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چُھپا کرمَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالاہو
34. اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھااور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر نہ نِکلا۔
35. کاش کہ کوئی میری سُننے والاہوتا!(یہ لو میرا دستخط ۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیرہوتی!