5. اُس کے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُس کےمہِینوں کی تعدادتیرے پاس ہےاور تُو نے اُس کی حدّوں کو مُقرّر کر دِیا ہے جِنہیں وہ پارنہیں کر سکتا۔
6. سو اُس کی طرف سے نظر ہٹا لے تاکہ وہ آرام کرےجب تک وہ مزدُور کی طرح اپنا دِن پُورا نہ کر لے۔
7. کیونکہ درخت کی تو اُمّید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جا ئےتو پِھر پُھوٹ نِکلے گااور اُس کی نرم نرم ڈالِیاں مَوقُوف نہ ہوںگی۔
8. اگرچہ اُس کی جڑ زمِین میں پُرانی ہو جائےاور اُس کا تنہ مِٹّی میں گل جائے