4. اور وہ زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُ ل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟۔
5. اُس نے پُوچھا اَے خُداوند! تُو کَون ہے؟اُس نے کہا مَیں یِسُو ع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔
6. مگر اُٹھ شہر میں جا اور جو تُجھے کرنا چاہئے وہ تُجھ سے کہا جائے گا۔
7. جو آدمی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے۔
8. اور ساؤُل زمِین پر سے اُٹھا لیکن جب آنکھیں کھولِیں تو اُس کو کُچھ نہ دِکھائی دِیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑ کر دمِشق میں لے گئے۔
9. اور وہ تِین دِن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پِیا۔
10. دمِشق میں حننیا ہ نام ایک شاگِرد تھا ۔ اُس سے خُداوند نے رویا میں کہا کہ اَے حننیا ہ! اُس نے کہااَے خُداوند مَیں حاضِر ہُوں!۔
11. خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ ۔ اُس کُوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہُودا ہ کے گھر میں ساؤُ ل نام ترسی کو پُوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دُعا کر رہا ہے۔
12. اور اُس نے حننیا ہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے دیکھا ہے تاکہ پِھر بِینا ہو۔
13. حننیا ہ نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند مَیں نے بُہت لوگوں سے اِس شخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کَیسی کَیسی بُرائیاں کی ہیں۔
14. اور یہاں اِس کو سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں اُن سب کو باندھ لے۔
15. مگر خُداوند نے اُس سے کہا کہ تُو جا کیونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے۔
16. اور مَیں اُسے جتا دُوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطِرکِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔