18. بلکہ مَیں اپنے بندوں اور اپنی بندِیوں پربھیاُن دِنوں میں اپنے رُوح میں سے ڈالُوں گااور وہ نبُوّت کریں گی۔
19. اور مَیں اُوپر آسمان پر عجِیب کاماور نِیچے زمِین پرنِشانیاںیعنی خُون اور آگ اور دُھوئیں کا بادل دِکھاؤں گا۔
20. سُورج تارِیکاور چاند خُون ہو جائے گا ۔پیشتر اِس سے کہ خُداوند کا عظِیم اور جلِیلدِن آئے۔
21. اور یُوں ہو گا کہ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔
22. اَے اِسرائیِلیو!یہ باتیں سُنو کہ یِسُو ع ناصری ایک شخص تھا جِس کا خُدا کی طرف سے ہونا تُم پر اُن مُعجِزوں اور عجِیب کاموں اور نِشانوں سے ثابِت ہُؤا جو خُدا نے اُس کی معرفت تُم میں دِکھائے ۔ چُنانچہ تُم آپ ہی جانتے ہو۔
23. جب وہ خُدا کے مُقرّرہ اِنتِظام اور عِلمِ سابِق کے مُوافِق پکڑوایا گیا تو تُم نے بے شرع لوگوں کے ہاتھ سے اُسے مصلُوب کروا کر مار ڈالا۔
24. لیکن خُدا نے مَوت کے بَند کھول کر اُسے جِلایا کیونکہ مُمکِن نہ تھا کہ وہ اُس کے قبضہ میں رہتا۔
25. کیونکہ داؤُد اُس کے حق میں کہتا ہے کہمَیں خُداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا رہا ۔کیونکہ وہ میری د ہنی طرف ہے تاکہ مُجھے جُنبِشنہ ہو۔
26. اِسی سبب سے میرا دِل خُوش ہُؤااور میری زُبان شادبلکہ میرا جِسم بھیاُمّید میں بسا رہے گا۔
27. اِس لِئے کہ تُو میری جان کو عالَمِ اَرواح میں نہچھوڑے گااور نہ اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنےدے گا۔
28. تُو نے مُجھے زِندگی کی راہیں بتائِیں۔تُو مُجھے اپنے دِیدار کے باعِث خُوشی سے بھردے گا۔
29. اَے بھائِیو! مَیں قَوم کے بزُرگ داؤُد کے حق میں تُم سے دِلیری کے ساتھ کہہ سکتا ہُوں کہ وہ مُؤا اور دَفن بھی ہُؤا اور اُس کی قبر آج تک ہم میں مَوجُود ہے۔
30. پس نبی ہو کر اور یہ جان کر کہ خُدا نے مُجھ سے قَسم کھائی ہے کہ تیری نسل سے ایک شخص کو تیرے تخت پر بٹھاؤں گا۔
31. اُس نے پیشِین گوئی کے طَور پر مسِیح کے جی اُٹھنے کا ذِکر کِیا کہنہ وہ عالَم ِاَرواح میں چھوڑا گیانہ اُس کے جِسم کے سڑنے کی نَوبت پُہنچی۔