1. جب عِیدِ پِنتیکُست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔
2. کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا۔
3. اور اُنہیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زُبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہرِیں۔
4. اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور غَیر زُبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی۔
5. اَور ہر قَوم میں سے جو آسمان کے تَلے ہے خُدا ترس یہُودی یروشلِیم میں رہتے تھے۔
6. جب یہ آواز آئی تو بِھیڑ لگ گئی اور لوگ دَنگ ہو گئے کیونکہ ہر ایک کو یِہی سُنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہے ہیں۔
7. اور سب حَیران اور متعجُّب ہو کر کہنے لگے دیکھو! یہ بولنے والے کیا سب گلِیلی نہیں؟۔
8. پِھر کیوں کر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سُنتا ہے؟۔
9. حالانکہ ہم پارتھی اور مادی اورعِیلامی اور مسوپتامِیہ اور یہُودیہ اور کپَّدُکیہ اور پُنطُس اور آسِیہ۔
10. اور فرُوگیہ اور پمفیِلیہ اور مِصر اور لِبوآ کے عِلاقہ کے رہنے والے ہیں جو کرینے کی طرف ہے اور رُومی مُسافِر خَواہ یہُودی خَواہ اُن کے مُرِید اورکریتی اور عَرب ہیں۔
11. مگر اپنی اپنی زُبان میں اُن سے خُدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان سُنتے ہیں۔
12. اور سب حَیران ہُوئے اور گھبرا کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ یہ کیا ہُؤا چاہتا ہے؟۔
13. اور بعض نے ٹھٹّھا کر کے کہا یہ تو تازہ مَے کے نَشہ میں ہیں۔