15. اور پَولُس کے رہبر اُسے اتھینے تک لے گئے اور سِیلا س اور تِیمُتِھیُس کے لِئے یہ حُکم لے کر روانہ ہُوئے کہ جہاں تک ہو سکے جَلد میرے پاس آؤ۔
16. جب پَولُس اتھینے میں اُن کی راہ دیکھ رہا تھا تو شہر کو بُتوں سے بَھرا ہُؤا دیکھ کر اُس کا جی جل گیا۔
17. اِس لِئے وہ عِبادت خانہ میں یہُودِیوں اور خُدا پرستوں سے اور چَوک میں جو مِلتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔
18. اور چند اِپِکُوری اورستوئیِکی فیلسُوف اُس کا مُقابلہ کرنے لگے ۔ بعض نے کہا کہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟اَوروں نے کہا یہ غَیر معبُودوں کی خبر دینے والا معلُوم ہوتا ہے ۔ اِس لِئے کہ وہ یِسُوع اور قِیامت کی خُوشخبری دیتا تھا۔
19. پس وُہ اُسے اپنے ساتھ اریو پگُس پر لے گئے اور کہا آیا ہم کو معلُوم ہو سکتا ہے کہ یہ نئی تعلِیم جو تُو دیتا ہے کیا ہے؟۔
20. کیونکہ تُو ہمیں انوکھی باتیں سُناتا ہے ۔ پس ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن سے غرض کیا ہے۔
21. (اِس لِئے کہ سب اتھینوی اور پردیسی جو وہاں مُقِیم تھے اپنی فُرصت کا وقت نئی نئی باتیں کہنے سُننے کے سِوا اَور کِسی کام میں صَرف نہ کرتے تھے)۔
22. پَولُس نے اریوپگُس کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا کہ اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔
23. چُنانچہ مَیں نے سَیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نامعلُوم خُدا کے لِئے ۔ پس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خبر دیتا ہُوں۔
24. جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کِیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہیں رہتا۔
25. نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہو کر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔