27. کیونکہ یروشلِیم کے رہنے والوں اور اُن کے سرداروں نے نہ اُسے پہچانا اور نہ نبِیوں کی باتیں سمجھیں جوہر سبت کو سُنائی جاتی ہیں ۔ اِس لِئے اُس پر فتویٰ دے کر اُن کو پُورا کِیا۔
28. اور اگرچہ اُس کے قتل کی کوئی وجہ نہ مِلی تَو بھی اُنہوں نے پِیلاطُس سے اُس کے قتل کی درخواست کی۔
29. اور جو کُچھ اُس کے حق میں لِکھا تھا جب اُس کو تمام کر چُکے تو اُسے صلِیب پر سے اُتار کر قبر میں رکھّا۔
30. لیکن خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا۔
31. اور وہ بُہت دِنوں تک اُن کو دِکھائی دِیا جو اُس کے ساتھ گلِیل سے یروشلِیم میں آئے تھے ۔ اُمّت کے سامنے اب وُہی اُس کے گواہ ہیں۔
32. اور ہم تُم کواُس وعدہ کے بارے میں جو باپ دادا سے کِیا گیا تھا یہ خُوشخبری دیتے ہیں۔
33. کہ خُدا نے یِسُو ع کو جِلا کر ہماری اَولاد کے لِئے اُسی وعدہ کو پُورا کِیا ۔ چُنانچہ دُوسرے مزمُور میں لِکھا ہے کہتُو میرا بیٹا ہے ۔آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا۔
34. اور اُس کے اِس طرح مُردوں میں سے جِلانے کی بابت کہ پِھر کبھی نہ مَرے اُس نے یُوں کہا کہمَیں داؤُد کیپاک اور سچّی نِعمتیں تُمہیں دُوں گا۔
35. چُنانچہ وہ ایک اَور مزمُور میں بھی کہتا ہے کہتُو اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنے نہ دے گا۔
36. کیونکہ داؤُد تو اپنے وقت میں خُدا کی مرضی کا تابِعدار رہ کر سو گیا اور اپنے باپ دادا سے جا مِلا اور اُس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچی۔
37. مگر جِس کو خُدا نے جِلایا اُس کے سڑنے کی نَوبت نہیں پُہنچی۔
38. پس اَے بھائِیو! تُمہیں معلُوم ہو کہ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو گُناہوں کی مُعافی کی خبر دی جاتی ہے۔
39. اور مُوسیٰ کی شرِیعت کے باعِث جِن باتوں سے تُم بَری نہیں ہو سکتے تھے اُن سب سے ہر ایک اِیمان لانے والااُس کے باعِث بَری ہوتا ہے۔