سب سے بڑھ کر آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کلامِ مُقدّس کی کوئی بھی پیش گوئی نبی کی اپنی ہی تفسیر سے پیدا نہیں ہوتی۔