۲۔سموایل 3:31-32-39 اردو جیو ورژن (UGV)

4. چوتھے کا نام ادونیاہ تھا۔ اُس کی ماں حجیت تھی۔ پانچواں بیٹا صفطیاہ تھا۔ اُس کی ماں ابی طال تھی۔

5. چھٹے کا نام اِترعام تھا۔ اُس کی ماں عِجلہ تھی۔ یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہوئے۔

6. جتنی دیر تک اِشبوست اور داؤد کے درمیان جنگ رہی، اُتنی دیر تک ابنیر ساؤل کے گھرانے کا وفادار رہا۔

7. لیکن ایک دن اِشبوست ابنیر سے ناراض ہوا، کیونکہ وہ ساؤل مرحوم کی ایک داشتہ سے ہم بستر ہو گیا تھا۔ عورت کا نام رِصفہ بنت ایّاہ تھا۔ اِشبوست نے شکایت کی، ”آپ نے میرے باپ کی داشتہ سے ایسا سلوک کیوں کیا؟“

8. ابنیر بڑے غصے میں آ کر گرجا، ”کیا مَیں یہوداہ کا کُتا ہوں کہ آپ مجھے ایسا رویہ دکھاتے ہیں؟ آج تک مَیں آپ کے باپ کے گھرانے اور اُس کے رشتے داروں اور دوستوں کے لئے لڑتا رہا ہوں۔ میری ہی وجہ سے آپ اب تک داؤد کے ہاتھ سے بچے رہے ہیں۔ کیا یہ اِس کا معاوضہ ہے؟ کیا ایک ایسی عورت کے سبب سے آپ مجھے مجرم ٹھہرا رہے ہیں؟

31-32. داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔

33. پھر داؤد نے ابنیر کے بارے میں ماتمی گیت گایا،

34. ”ہائے، ابنیر کیوں بےدین کی طرح مارا گیا؟ تیرے ہاتھ بندھے ہوئے نہ تھے، تیرے پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہ تھے۔ جس طرح کوئی شریروں کے ہاتھ میں آ کر مر جاتا ہے اُسی طرح تُو ہلاک ہوا۔“تب تمام لوگ مزید روئے۔

35. داؤد نے جنازے کے دن روزہ رکھا۔ سب نے منت کی کہ وہ کچھ کھائے، لیکن اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں سورج کے غروب ہونے سے پہلے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی کھا لوں۔“

36. بادشاہ کا یہ رویہ لوگوں کو بہت پسند آیا۔ ویسے بھی داؤد کا ہر عمل لوگوں کو پسند آتا تھا۔

37. یوں تمام حاضرین بلکہ تمام اسرائیلیوں نے جان لیا کہ بادشاہ کا ابنیر کو قتل کرنے میں ہاتھ نہ تھا۔

38. داؤد نے اپنے درباریوں سے کہا، ”کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ آج اسرائیل کا بڑا سورما فوت ہوا ہے؟

39. مجھے ابھی ابھی مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے، اِس لئے میری اِتنی طاقت نہیں کہ ضرویاہ کے اِن دو بیٹوں یوآب اور ابی شے کو کنٹرول کروں۔ رب اُنہیں اُن کی اِس شریر حرکت کی مناسب سزا دے!“

۲۔سموایل 3