6. لیکن بےدین خاردار جھاڑیوں کی مانند ہیں جو ہَوا کے جھونکوں سے اِدھر اُدھر بکھر گئی ہیں۔ کانٹوں کی وجہ سے کوئی بھی ہاتھ نہیں لگاتا۔
7. لوگ اُنہیں لوہے کے اوزار یا نیزے کے دستے سے جمع کر کے وہیں کے وہیں جلا دیتے ہیں۔“
8. درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یوشیب بشیبت تحکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 800 آدمیوں کو مار دیا۔
9. اِن تین افسروں میں سے دوسری جگہ پر اِلی عزر بن دودو بن اخوحی آتا تھا۔ ایک جنگ میں جب اُنہوں نے فلستیوں کو چیلنج دیا تھا اور اسرائیلی بعد میں پیچھے ہٹ گئے تو اِلی عزر داؤد کے ساتھ
10. فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ اُس دن وہ فلستیوں کو مارتے مارتے اِتنا تھک گیاکہ آخرکار تلوار اُٹھا نہ سکا بلکہ ہاتھ تلوار کے ساتھ جم گیا۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔ باقی دستے صرف لاشوں کو لُوٹنے کے لئے لوٹ آئے۔
11. اُس کے بعد تیسری جگہ پر سمّہ بن اجی ہراری آتا تھا۔ ایک مرتبہ فلستی لحی کے قریب مسور کے کھیت میں اسرائیل کے خلاف لڑ رہے تھے۔ اسرائیلی فوجی اُن کے سامنے بھاگنے لگے،
12. لیکن سمّہ کھیت کے درمیان تک بڑھ گیا اور وہاں لڑتے لڑتے فلستیوں کو شکست دی۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔
15. داؤد کو شدید پیاس لگی، اور وہ کہنے لگا، ”کون میرے لئے بیت لحم کے دروازے پر کے حوض سے کچھ پانی لائے گا؟“
16. یہ سن کر تینوں افسر فلستیوں کی لشکرگاہ پر حملہ کر کے اُس میں گھس گئے اور لڑتے لڑتے بیت لحم کے حوض تک پہنچ گئے۔ اُس سے کچھ پانی بھر کر وہ اُسے داؤد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُس نے پینے سے انکار کر دیا بلکہ اُسے قربانی کے طور پر اُنڈیل کر رب کو پیش کیا
17. اور بولا، ”رب نہ کرے کہ مَیں یہ پانی پیوں۔ اگر ایسا کرتا تو اُن آدمیوں کا خون پیتا جو اپنی جان پر کھیل کر پانی لائے ہیں۔“ اِس لئے وہ اُسے پینا نہیں چاہتا تھا۔ یہ اِن تین سورماؤں کے زبردست کاموں کی ایک مثال ہے۔
20. بِنایاہ بن یہویدع بھی زبردست فوجی تھا۔ وہ قبضئیل کا رہنے والا تھا، اور اُس نے بہت دفعہ اپنی مردانگی دکھائی۔ موآب کے دو بڑے سورما اُس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ایک بار جب بہت برف پڑ گئی تو اُس نے ایک حوض میں اُتر کر ایک شیرببر کو مار ڈالا جو اُس میں گر گیا تھا۔
21. ایک اَور موقع پر اُس کا واسطہ ایک دیو قامت مصری سے پڑا۔ مصری کے ہاتھ میں نیزہ تھا جبکہ اُس کے پاس صرف لاٹھی تھی۔ لیکن بِنایاہ نے اُس پر حملہ کر کے اُس کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اور اُسے اُس کے اپنے ہتھیار سے مار ڈالا۔
22. ایسی بہادری دکھانے کی بنا پر بِنایاہ بن یہویدع مذکورہ تین آدمیوں کے برابر مشہور ہوا۔