1. درجِ ذیل داؤد کے آخری الفاظ ہیں:”داؤد بن یسّی کا فرمان جسے اللہ نے سرفراز کیا، جسے یعقوب کے خدا نے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا تھا، اور جس کی تعریف اسرائیل کے گیت کرتے ہیں،
10. فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ اُس دن وہ فلستیوں کو مارتے مارتے اِتنا تھک گیاکہ آخرکار تلوار اُٹھا نہ سکا بلکہ ہاتھ تلوار کے ساتھ جم گیا۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔ باقی دستے صرف لاشوں کو لُوٹنے کے لئے لوٹ آئے۔
11. اُس کے بعد تیسری جگہ پر سمّہ بن اجی ہراری آتا تھا۔ ایک مرتبہ فلستی لحی کے قریب مسور کے کھیت میں اسرائیل کے خلاف لڑ رہے تھے۔ اسرائیلی فوجی اُن کے سامنے بھاگنے لگے،
12. لیکن سمّہ کھیت کے درمیان تک بڑھ گیا اور وہاں لڑتے لڑتے فلستیوں کو شکست دی۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔
13-14. ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیٔ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ فصل کا موسم تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔