33. لہٰذا اِس خبر کو اِتنی اہمیت نہ دیں کہ تمام بیٹے ہلاک ہوئے ہیں۔ صرف امنون مر گیا ہو گا۔“
34. اِتنے میں ابی سلوم فرار ہو گیا تھا۔ پھر یروشلم کی فصیل پر کھڑے پہرے دار نے اچانک دیکھا کہ مغرب سے لوگوں کا بڑا گروہ شہر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ پہاڑی کے دامن میں چلے آ رہے تھے۔
35. تب یوندب نے بادشاہ سے کہا، ”لو، بادشاہ کے بیٹے آ رہے ہیں، جس طرح آپ کے خادم نے کہا تھا۔“
36. وہ ابھی اپنی بات ختم کر ہی رہا تھا کہ شہزادے اندر آئے اور خوب رو پڑے۔ بادشاہ اور اُس کے افسر بھی رونے لگے۔
37. داؤد بڑی دیر تک امنون کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن ابی سلوم نے فرار ہو کر جسور کے بادشاہ تلمی بن عمی ہود کے پاس پناہ لی جو اُس کا نانا تھا۔
38. وہاں وہ تین سال تک رہا۔
39. پھر ایک وقت آ گیا کہ داؤد کا امنون کے لئے دُکھ دُور ہو گیا، اور اُس کا ابی سلوم پر غصہ تھم گیا۔