10. اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہائے، رب ہمیں اِس لئے یہاں بُلا لایا ہے کہ ہم تینوں بادشاہوں کو موآب کے حوالے کرے۔“
11. لیکن یہوسفط نے سوال کیا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں ہے جس کی معرفت ہم رب کی مرضی جان سکیں؟“ اسرائیل کے بادشاہ کے کسی افسر نے جواب دیا، ”ایک تو ہے، الیشع بن سافط جو الیاس کا قریبی شاگرد تھا، وہ اُس کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے کی خدمت انجام دیا کرتا تھا۔“
12. یہوسفط بولا، ”رب کا کلام اُس کے پاس ہے۔“ تینوں بادشاہ الیشع کے پاس گئے۔
13. لیکن الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا، ”میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ اگر کوئی بات ہو تو اپنے ماں باپ کے نبیوں کے پاس جائیں۔“ اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”نہیں، ہم اِس لئے یہاں آئے ہیں کہ رب ہی ہم تینوں کو یہاں بُلا لایا ہے تاکہ ہمیں موآب کے حوالے کرے۔“
14. الیشع نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، اگر یہوداہ کا بادشاہ یہاں موجود نہ ہوتا تو پھر مَیں آپ کا لحاظ نہ کرتا بلکہ آپ کی طرف دیکھتا بھی نہ۔ لیکن مَیں یہوسفط کا خیال کرتا ہوں،
15. اِس لئے کسی کو بُلائیں جو سرود بجا سکے۔“کوئی سرود بجانے لگا تو رب کا ہاتھ الیشع پر آ ٹھہرا،
16. اور اُس نے اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِس وادی میں ہر طرف گڑھوں کی کھدائی کرو۔
17. گو تم نہ ہَوا اور نہ بارش دیکھو گے توبھی وادی پانی سے بھر جائے گی۔ پانی اِتنا ہو گا کہ تم، تمہارے ریوڑ اور باقی تمام جانور پی سکیں گے۔
18. لیکن یہ رب کے نزدیک کچھ نہیں ہے، وہ موآب کو بھی تمہارے حوالے کر دے گا۔
19. تم تمام قلعہ بند اور مرکزی شہروں پر فتح پاؤ گے۔ تم ملک کے تمام اچھے درختوں کو کاٹ کر تمام چشموں کو بند کرو گے اور تمام اچھے کھیتوں کو پتھروں سے خراب کرو گے۔“
20. اگلی صبح تقریباً اُس وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے ملکِ ادوم کی طرف سے سیلاب آیا، اور نتیجے میں وادی کے تمام گڑھے پانی سے بھر گئے۔