6. اُنہوں نے جواب دیا، ”ایک آدمی ہم سے ملنے آیا جس نے ہمیں آپ کے پاس واپس بھیج کر آپ کو یہ خبر پہنچانے کو کہا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو اپنے بارے میں دریافت کرنے کے لئے اپنے بندوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیج رہا ہے؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ چونکہ تُو نے یہ کیا ہے اِس لئے جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“
7. اخزیاہ نے پوچھا، ”یہ کس قسم کا آدمی تھا جس نے آپ سے مل کر آپ کو یہ بات بتائی؟“
8. اُنہوں نے جواب دیا، ”اُس کے لمبے بال تھے، اور کمر میں چمڑے کی پیٹی بندھی ہوئی تھی۔“ بادشاہ بول اُٹھا، ”یہ تو الیاس تِشبی تھا!“
9. فوراً اُس نے ایک افسر کو 50 فوجیوں سمیت الیاس کے پاس بھیج دیا۔ جب فوجی الیاس کے پاس پہنچے تو وہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھا تھا۔ افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ نیچے اُتر آئیں!“
10. الیاس نے جواب دیا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے لوگوں سمیت بھسم کر دیا۔
11. بادشاہ نے ایک اَور افسر کو الیاس کے پاس بھیج دیا۔ اُس کے ساتھ بھی 50 فوجی تھے۔ اُس کے پاس پہنچ کر افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ فوراً اُتر آئیں۔“
12. الیاس نے دوبارہ پکارا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے اللہ کی آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے 50 فوجیوں سمیت بھسم کر دیا۔
13. پھر بادشاہ نے تیسری بار ایک افسر کو 50 فوجیوں کے ساتھ الیاس کے پاس بھیج دیا۔ لیکن یہ افسر الیاس کے پاس اوپر چڑھ آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر التماس کرنے لگا، ”اے مردِ خدا، میری اور اپنے اِن 50 خادموں کی جانوں کی قدر کریں۔