1. سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔ وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔
2. سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ وہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔
3. سبا کی ملکہ سلیمان کی حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔
4. اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں کی شاندار وردیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔
5. وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔
6. جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ لیکن حقیقت میں مجھے آپ کی زبردست حکمت کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ وہ اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔
7. آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!
8. رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ رب اپنے خدا کی خاطر حکومت کریں۔ آپ کا خدا اسرائیل سے محبت رکھتا ہے، اور وہ اُسے ابد تک قائم رکھنا چاہتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو اُن کا بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“
15-16. سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔
18-19. اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔