16. یوں اُس دن یوسیاہ کے حکم پر قربانیوں کے پورے انتظام کو ترتیب دیا گیا تاکہ آئندہ فسح کی عید منائی جائے اور بھسم ہونے والی قربانیاں رب کی قربان گاہ پر پیش کی جائیں۔
17. یروشلم میں جمع ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید اور بےخمیری روٹی کی عید ایک ہفتے کے دوران منائی۔
18. فسح کی عید اسرائیل میں سموایل نبی کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ نے اُسے یوں نہیں منایا تھا جس طرح یوسیاہ نے اُسے اُس وقت اماموں، لاویوں، یروشلم اور تمام یہوداہ اور اسرائیل سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر منائی۔
19. یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید منائی گئی۔