12. جو کچھ بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے مقرر تھا اُسے قوم کے مختلف خاندانوں کے لئے ایک طرف رکھ دیا گیا تاکہ وہ اُسے بعد میں رب کو قربانی کے طور پر پیش کر سکیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔ بَیلوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔
13. فسح کے لیلوں کو ہدایات کے مطابق آگ پر بھونا گیا جبکہ باقی گوشت کو مختلف قسم کی دیگوں میں اُبالا گیا۔ جوں ہی گوشت پک گیا تو لاویوں نے اُسے جلدی سے حاضرین میں تقسیم کیا۔
14. اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے اور اماموں کے لئے فسح کے لیلے تیار کئے، کیونکہ ہارون کی اولاد یعنی امام بھسم ہونے والی قربانیوں اور چربی کو چڑھانے میں رات تک مصروف رہے۔
15. عید کے پورے دوران آسف کے خاندان کے گلوکار اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے، جس طرح داؤد، آسف، ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدوتون نے ہدایت دی تھی۔ دربان بھی رب کے گھر کے دروازوں پر مسلسل کھڑے رہے۔ اُنہیں اپنی جگہوں کو چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں تھی، کیونکہ باقی لاویوں نے اُن کے لئے بھی فسح کے لیلے تیار کر رکھے۔
16. یوں اُس دن یوسیاہ کے حکم پر قربانیوں کے پورے انتظام کو ترتیب دیا گیا تاکہ آئندہ فسح کی عید منائی جائے اور بھسم ہونے والی قربانیاں رب کی قربان گاہ پر پیش کی جائیں۔
17. یروشلم میں جمع ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید اور بےخمیری روٹی کی عید ایک ہفتے کے دوران منائی۔
18. فسح کی عید اسرائیل میں سموایل نبی کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ نے اُسے یوں نہیں منایا تھا جس طرح یوسیاہ نے اُسے اُس وقت اماموں، لاویوں، یروشلم اور تمام یہوداہ اور اسرائیل سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر منائی۔
19. یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید منائی گئی۔
20. رب کے گھر کی بحالی کی تکمیل کے بعد ایک دن مصر کا بادشاہ نکوہ دریائے فرات پر کے شہر کرکِمیس کے لئے روانہ ہوا تاکہ وہاں دشمن سے لڑے۔ لیکن راستے میں یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔
21. نکوہ نے اپنے قاصدوں کو یوسیاہ کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اے یہوداہ کے بادشاہ، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ اِس وقت مَیں آپ پر حملہ کرنے کے لئے نہیں نکلا بلکہ اُس شاہی خاندان پر جس کے ساتھ میرا جھگڑا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ وہ تو میرے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُس کا مقابلہ کرنے سے باز آئیں، ورنہ وہ آپ کو ہلاک کر دے گا۔“
22. لیکن یوسیاہ باز نہ آیا بلکہ لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ اُس نے نکوہ کی بات نہ مانی گو اللہ نے اُسے اُس کی معرفت آگاہ کیا تھا۔ چنانچہ وہ بھیس بدل کر فرعون سے لڑنے کے لئے مجِدّو کے میدان میں پہنچا۔