1. غرض لوگ ہمیں مسیح کے خادم سمجھیں، ایسے نگران جنہیں اللہ کے بھیدوں کو کھولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
2. اب نگرانوں کا فرض یہ ہے کہ اُن پر پورا اعتماد کیا جا سکے۔
3. مجھے اِس بات کی زیادہ فکر نہیں کہ آپ یا کوئی دنیاوی عدالت میرا احتساب کرے، بلکہ مَیں خود بھی اپنا احتساب نہیں کرتا۔
4. مجھے کسی غلطی کا علم نہیں ہے اگرچہ یہ بات مجھے راست باز قرار دینے کے لئے کافی نہیں ہے۔ خداوند خود میرا احتساب کرتا ہے۔
5. اِس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کریں۔ اُس وقت تک انتظار کریں جب تک خداوند نہ آئے۔ کیونکہ وہی تاریکی میں چھپی ہوئی چیزوں کو روشنی میں لائے گا اور دلوں کی منصوبہ بندیوں کو ظاہر کر دے گا۔ اُس وقت اللہ خود ہر فرد کی مناسب تعریف کرے گا۔
6. بھائیو، مَیں نے اِن باتوں کا اطلاق اپنے اور اپلّوس پر کیا تاکہ آپ ہم پر غور کرتے ہوئے اللہ کے کلام کی حدود جان لیں جن سے تجاوز کرنا مناسب نہیں۔ پھر آپ پھول کر ایک شخص کی حمایت کر کے دوسرے کی مخالفت نہیں کریں گے۔
7. کیونکہ کون آپ کو کسی دوسرے سے افضل قرار دیتا ہے؟ جو کچھ آپ کے پاس ہے کیا وہ آپ کو مفت نہیں ملا؟ اور اگر مفت ملا تو اِس پر شیخی کیوں مارتے ہیں گویا کہ آپ نے اُسے اپنی محنت سے حاصل کیا ہو؟