4. پھر وہ دفن ہوا اور تیسرے دن پاک نوشتوں کے مطابق جی اُٹھا۔
5. وہ پطرس کو دکھائی دیا، پھر بارہ شاگردوں کو۔
6. اِس کے بعد وہ ایک ہی وقت پانچ سَو سے زیادہ بھائیوں پر ظاہر ہوا۔ اُن میں سے بیشتر اب تک زندہ ہیں اگرچہ چند ایک انتقال کر چکے ہیں۔
7. پھر یعقوب نے اُسے دیکھا، پھر تمام رسولوں نے۔
8. اور سب کے بعد وہ مجھ پر بھی ظاہر ہوا، مجھ پر جو گویا قبل از وقت پیدا ہوا۔
9. کیونکہ رسولوں میں میرا درجہ سب سے چھوٹا ہے، بلکہ مَیں تو رسول کہلانے کے بھی لائق نہیں، اِس لئے کہ مَیں نے اللہ کی جماعت کو ایذا پہنچائی۔
10. لیکن مَیں جو کچھ ہوں اللہ کے فضل ہی سے ہوں۔ اور جو فضل اُس نے مجھ پر کیا وہ بےاثر نہ رہا، کیونکہ مَیں نے اُن سب سے زیادہ جاں فشانی سے کام کیا ہے۔ البتہ یہ کام مَیں نے خود نہیں بلکہ اللہ کے فضل نے کیا ہے جو میرے ساتھ تھا۔
11. خیر، یہ کام مَیں نے کیا یا اُنہوں نے، ہم سب اُسی پیغام کی منادی کرتے ہیں جس پر آپ ایمان لائے ہیں۔
12. اب مجھے یہ بتائیں، ہم تو منادی کرتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ تو پھر آپ میں سے کچھ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مُردے جی نہیں اُٹھتے؟
13. اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو مطلب یہ ہوا کہ مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔
14. اور اگر مسیح جی نہیں اُٹھا تو پھر ہماری منادی عبث ہوتی اور آپ کا ایمان لانا بھی بےفائدہ ہوتا۔
15. نیز ہم اللہ کے بارے میں جھوٹے گواہ ثابت ہوتے۔ کیونکہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کو زندہ کیا جبکہ اگر واقعی مُردے نہیں جی اُٹھتے تو وہ بھی زندہ نہیں ہوا۔
16. غرض اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو پھر مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔
17. اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو آپ کا ایمان بےفائدہ ہے اور آپ اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہیں۔
18. ہاں، اِس کے مطابق جنہوں نے مسیح میں ہوتے ہوئے انتقال کیا ہے وہ سب ہلاک ہو گئے ہیں۔
19. چنانچہ اگر مسیح پر ہماری اُمید صرف اِسی زندگی تک محدود ہے تو ہم انسانوں میں سب سے زیادہ قابلِ رحم ہیں۔
20. لیکن مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ وہ انتقال کئے ہوؤں کی فصل کا پہلا پھل ہے۔