6. دو مرد داؤد کے ساتھ تھے، اخی مَلِک حِتّی اور ابی شے بن ضرویاہ۔ ضرویاہ یوآب کا بھائی تھا۔ داؤد نے پوچھا، ”کون میرے ساتھ کیمپ میں گھس کر ساؤل کے پاس جائے گا؟“ ابی شے نے جواب دیا، ”مَیں ساتھ جاؤں گا۔“
7. چنانچہ دونوں رات کے وقت کیمپ میں گھس آئے۔ سوئے ہوئے فوجیوں اور ابنیر سے گزر کر وہ ساؤل تک پہنچ گئے جو زمین پر لیٹا سو رہا تھا۔ اُس کا نیزہ سر کے قریب زمین میں گڑا ہوا تھا۔
8. ابی شے نے آہستہ سے داؤد سے کہا، ”آج اللہ نے آپ کے دشمن کو آپ کے قبضے میں کر دیا ہے۔ اگر اجازت ہو تو مَیں اُسے اُس کے اپنے نیزے سے زمین کے ساتھ چھید دوں۔ مَیں اُسے ایک ہی وار میں مار دوں گا۔ دوسرے وار کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔“
9. داؤد بولا، ”نہ کرو! اُسے مت مارنا، کیونکہ جو رب کے مسح کئے ہوئے خادم کو ہاتھ لگائے وہ قصوروار ٹھہرے گا۔
10. رب کی حیات کی قَسم، رب خود ساؤل کی موت مقرر کرے گا، خواہ وہ بوڑھا ہو کر مر جائے، خواہ جنگ میں لڑتے ہوئے۔
11. رب مجھے اِس سے محفوظ رکھے کہ مَیں اُس کے مسح کئے ہوئے خادم کو نقصان پہنچاؤں۔ نہیں، ہم کچھ اَور کریں گے۔ اُس کا نیزہ اور پانی کی صراحی پکڑ لو۔ آؤ، ہم یہ چیزیں اپنے ساتھ لے کر یہاں سے نکل جاتے ہیں۔“
12. چنانچہ وہ دونوں چیزیں اپنے ساتھ لے کر چپکے سے چلے گئے۔ کیمپ میں کسی کو بھی پتا نہ چلا، کوئی نہ جاگا۔ سب سوئے رہے، کیونکہ رب نے اُنہیں گہری نیند سُلا دیا تھا۔
13. داؤد وادی کو پار کر کے پہاڑی پر چڑھ گیا۔ جب ساؤل سے فاصلہ کافی تھا
14. تو داؤد نے فوج اور ابنیر کو اونچی آواز سے پکار کر کہا، ”اے ابنیر، کیا آپ مجھے جواب نہیں دیں گے؟“ ابنیر پکارا، ”آپ کون ہیں کہ بادشاہ کو اِس طرح کی اونچی آواز دیں؟“
15. داؤد نے طنزاً جواب دیا، ”کیا آپ مرد نہیں ہیں؟ اور اسرائیل میں کون آپ جیسا ہے؟ تو پھر آپ نے اپنے بادشاہ کی صحیح حفاظت کیوں نہ کی جب کوئی اُسے قتل کرنے کے لئے کیمپ میں گھس آیا؟
16. جو آپ نے کیا وہ ٹھیک نہیں ہے۔ رب کی حیات کی قَسم، آپ اور آپ کے آدمی سزائے موت کے لائق ہیں، کیونکہ آپ نے اپنے مالک کی حفاظت نہ کی، گو وہ رب کا مسح کیا ہوا بادشاہ ہے۔ خود دیکھ لیں، جو نیزہ اور پانی کی صراحی بادشاہ کے سر کے پاس تھے وہ کہاں ہیں؟“
17. تب ساؤل نے داؤد کی آواز پہچان لی۔ وہ پکارا، ”میرے بیٹے داؤد، کیا آپ کی آواز ہے؟“
18. داؤد نے جواب دیا، ”جی، بادشاہ سلامت۔ میرے آقا، آپ میرا تعاقب کیوں کر رہے ہیں؟ مَیں تو آپ کا خادم ہوں۔ مَیں نے کیا کِیا؟ مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟
19. گزارش ہے کہ میرا آقا اور بادشاہ اپنے خادم کی بات سنے۔ اگر رب نے آپ کو میرے خلاف اُکسایا ہو تو وہ میری غلہ کی نذر قبول کرے۔ لیکن اگر انسان اِس کے پیچھے ہیں تو رب کے سامنے اُن پر لعنت! اپنی حرکتوں سے اُنہوں نے مجھے میری موروثی زمین سے نکال دیا ہے اور نتیجے میں مَیں رب کی قوم میں نہیں رہ سکتا۔ حقیقت میں وہ کہہ رہے ہیں، ’جاؤ، دیگر معبودوں کی پوجا کرو!‘
20. ایسا نہ ہو کہ مَیں وطن سے اور رب کے حضور سے دُور مر جاؤں۔ اسرائیل کا بادشاہ پِسّو کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے کیوں نکل آیا ہے؟ وہ تو پہاڑوں میں میرا شکار تیتر کے شکار کی طرح کر رہے ہیں۔“
21. تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے۔ داؤد میرے بیٹے، واپس آئیں۔ اب سے مَیں آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کروں گا، کیونکہ آج میری جان آپ کی نظر میں قیمتی تھی۔ مَیں بڑی بےوقوفی کر گیا ہوں، اور مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“
22. داؤد نے جواب میں کہا، ”بادشاہ کا نیزہ یہاں میرے پاس ہے۔ آپ کا کوئی جوان آ کر اُسے لے جائے۔