۱۔سموایل 25:12-23-24 اردو جیو ورژن (UGV)

2-4. معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔جب داؤد کو خبر ملی

12. داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔

13. تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔

14. اِتنے میں نابال کے ایک نوکر نے اُس کی بیوی کو اطلاع دی، ”داؤد نے ریگستان میں سے اپنے قاصدوں کو نابال کے پاس بھیجا تاکہ اُسے مبارک باد دیں۔ لیکن اُس نے جواب میں گرج کر اُنہیں گالیاں دی ہیں،

15. حالانکہ اُن لوگوں کا ہمارے ساتھ سلوک ہمیشہ اچھا رہا ہے۔ ہم اکثر ریوڑوں کو چَرانے کے لئے اُن کے قریب پھرتے رہے، توبھی اُنہوں نے ہمیں کبھی نقصان نہ پہنچایا، نہ کوئی چیز چوری کی۔

16. جب بھی ہم اُن کے قریب تھے تو وہ دن رات چاردیواری کی طرح ہماری حفاظت کرتے رہے۔

17. اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے! کیونکہ ہمارا مالک اور اُس کے تمام گھر والے بڑے خطرے میں ہیں۔ وہ خود اِتنا شریر ہے کہ اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“

18. جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کر

19. اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔

20. جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔

21. داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔

22. اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“

23-24. داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔

۱۔سموایل 25