13. لہٰذا داؤد اپنے تقریباً 600 آدمیوں کے ساتھ قعیلہ سے چلا گیا اور اِدھر اُدھر پھرنے لگا۔ جب ساؤل کو اطلاع ملی کہ داؤد قعیلہ سے نکل کر بچ گیا ہے تو وہاں جانے سے باز آیا۔
14. اب داؤد بیابان کے پہاڑی قلعوں اور دشتِ زیف کے پہاڑی علاقے میں رہنے لگا۔ ساؤل تو مسلسل اُس کا کھوج لگاتا رہا، لیکن اللہ ہمیشہ داؤد کو ساؤل کے ہاتھ سے بچاتا رہا۔
15. ایک دن جب داؤد حورِش کے قریب تھا تو اُسے اطلاع ملی کہ ساؤل آپ کو ہلاک کرنے کے لئے نکلا ہے۔
16. اُس وقت یونتن نے داؤد کے پاس آ کر اُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اللہ پر بھروسا رکھے۔
17. اُس نے کہا، ”ڈریں مت۔ میرے باپ کا ہاتھ آپ تک نہیں پہنچے گا۔ ایک دن آپ ضرور اسرائیل کے بادشاہ بن جائیں گے، اور میرا رُتبہ آپ کے بعد ہی آئے گا۔ میرا باپ بھی اِس حقیقت سے خوب واقف ہے۔“
18. دونوں نے رب کے حضور عہد باندھا۔ پھر یونتن اپنے گھر چلا گیا جبکہ داؤد وہاں حورِش میں ٹھہرا رہا۔
19. دشتِ زیف میں آباد کچھ لوگ ساؤل کے پاس آ گئے جو اُس وقت جِبعہ میں تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم جانتے ہیں کہ داؤد کہاں چھپ گیا ہے۔ وہ حورِش کے پہاڑی قلعوں میں ہے، اُس پہاڑی پر جس کا نام حکیلہ ہے اور جو یشیمون کے جنوب میں ہے۔
20. اے بادشاہ، جب بھی آپ کا دل چاہے آئیں تو ہم اُسے پکڑ کر آپ کے حوالے کر دیں گے۔“
21. ساؤل نے جواب دیا، ”رب آپ کو برکت بخشے کہ آپ کو مجھ پر ترس آیا ہے۔
22. اب واپس جا کر مزید تیاریاں کریں۔ پتا کریں کہ وہ کہاں آتا جاتا ہے اور کس نے اُسے وہاں دیکھا ہے۔ کیونکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ بہت چالاک ہے۔