۱۔سلاطین 3:14-25 اردو جیو ورژن (UGV)

14. اگر تُو میری راہوں پر چلتا رہے اور اپنے باپ داؤد کی طرح میرے احکام کے مطابق زندگی گزارے تو پھر مَیں تیری عمر دراز کروں گا۔“

15. سلیمان جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب دیکھا ہے۔ وہ یروشلم کو واپس چلا گیا اور رب کے عہد کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا۔ وہاں اُس نے بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں، پھر بڑی ضیافت کی جس میں تمام درباری شریک ہوئے۔

16. ایک دن دو کسبیاں بادشاہ کے پاس آئیں۔

17. ایک بات کرنے لگی، ”میرے آقا، ہم دونوں ایک ہی گھر میں بستی ہیں۔ کچھ دیر پہلے اِس کی موجودگی میں گھر میں میرے بچہ پیدا ہوا۔

18. دو دن کے بعد اِس کے بھی بچہ ہوا۔ ہم اکیلی ہی تھیں، ہمارے سوا گھر میں کوئی اَور نہیں تھا۔

19. ایک رات کو میری ساتھی کا بچہ مر گیا۔ ماں نے سوتے میں کروٹیں بدلتے بدلتے اپنے بچے کو دبا دیا تھا۔

20. راتوں رات اِسے معلوم ہوا کہ بیٹا مر گیا ہے۔ مَیں ابھی گہری نیند سو رہی تھی۔ یہ دیکھ کر اِس نے میرے بچے کو اُٹھایا اور اپنے مُردے بیٹے کو میری گود میں رکھ دیا۔ پھر وہ میرے بیٹے کے ساتھ سو گئی۔

21. صبح کے وقت جب مَیں اپنے بیٹے کو دودھ پلانے کے لئے اُٹھی تو دیکھا کہ اُس سے جان نکل گئی ہے۔ لیکن جب دن مزید چڑھا اور مَیں غور سے اُسے دیکھ سکی تو کیا دیکھتی ہوں کہ یہ وہ بچہ نہیں ہے جسے مَیں نے جنم دیا ہے!“

22. دوسری عورت نے اُس کی بات کاٹ کر کہا، ”ہرگز نہیں! یہ جھوٹ ہے۔ میرا بیٹا زندہ ہے اور تیرا تو مر گیا ہے۔“ پہلی عورت چیخ اُٹھی، ”کبھی بھی نہیں! زندہ بچہ میرا اور مُردہ بچہ تیرا ہے۔“ ایسی باتیں کرتے کرتے دونوں بادشاہ کے سامنے جھگڑتی رہیں۔

23. پھر بادشاہ بولا، ”سیدھی سی بات یہ ہے کہ دونوں ہی دعویٰ کرتی ہیں کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مُردہ بچہ دوسری کا ہے۔

24. ٹھیک ہے، پھر میرے پاس تلوار لے آئیں!“ اُس کے پاس تلوار لائی گئی۔

25. تب اُس نے حکم دیا، ”زندہ بچے کو برابر کے دو حصوں میں کاٹ کر ہر عورت کو ایک ایک حصہ دے دیں۔“

۱۔سلاطین 3