۱۔سلاطین 20:1-18 اردو جیو ورژن (UGV)

1. ایک دن شام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی پوری فوج کو جمع کیا۔ 32 اتحادی بادشاہ بھی اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو لے کر آئے۔ اِس بڑی فوج کے ساتھ بن ہدد نے سامریہ کا محاصرہ کر کے اسرائیل سے جنگ کا اعلان کیا۔

2. اُس نے اپنے قاصدوں کو شہر میں بھیج کر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو اطلاع دی،

3. ”اب سے آپ کا سونا، چاندی، خواتین اور بیٹے میرے ہی ہیں۔“

4. اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، آپ کی مرضی۔ مَیں اور جو کچھ میرا ہے آپ کی ملکیت ہے۔“

5. تھوڑی دیر کے بعد قاصد بن ہدد کی نئی خبر لے کر آئے، ”مَیں نے آپ سے سونے، چاندی، خواتین اور بیٹوں کا تقاضا کیا ہے۔

6. اب غور کریں! کل اِس وقت مَیں اپنے ملازموں کو آپ کے پاس بھیج دوں گا، اور وہ آپ کے محل اور آپ کے افسروں کے گھروں کی تلاشی لیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو پیارا ہے اُسے وہ لے جائیں گے۔“

7. تب اخی اب بادشاہ نے ملک کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن سے بات کی، ”دیکھیں یہ آدمی کتنا بُرا ارادہ رکھتا ہے۔ جب اُس نے میری خواتین، بیٹوں، سونے اور چاندی کا تقاضا کیا تو مَیں نے انکار نہ کیا۔“

8. بزرگوں اور باقی لوگوں نے مل کر مشورہ دیا، ”اُس کی نہ سنیں، اور جو کچھ وہ مانگتا ہے اُس پر راضی نہ ہو جائیں۔“

9. چنانچہ بادشاہ نے قاصدوں سے کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو جواب دینا، جو کچھ آپ نے پہلی مرتبہ مانگ لیا وہ مَیں آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں، لیکن یہ آخری تقاضا مَیں پورا نہیں کر سکتا۔“جب قاصدوں نے بن ہدد کو یہ خبر پہنچائی

10. تو اُس نے اخی اب کو فوراً خبر بھیج دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں سامریہ کو نیست و نابود نہ کر دوں۔ اِتنا بھی نہیں رہے گا کہ میرا ہر فوجی مٹھی بھر خاک اپنے ساتھ واپس لے جا سکے!“

11. اسرائیل کے بادشاہ نے قاصدوں کو جواب دیا، ”اُسے بتا دینا کہ جو ابھی جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے وہ فتح کے نعرے نہ لگائے۔“

12. جب بن ہدد کو یہ اطلاع ملی تو وہ لشکرگاہ میں اپنے اتحادی بادشاہوں کے ساتھ مَے پی رہا تھا۔ اُس نے اپنے افسروں کو حکم دیا، ”حملہ کرنے کے لئے تیاریاں کرو!“ چنانچہ وہ شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔

13. اِس دوران ایک نبی اخی اب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا تجھے دشمن کی یہ بڑی فوج نظر آ رہی ہے؟ توبھی مَیں اِسے آج ہی تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“

14. اخی اب نے سوال کیا، ”رب یہ کس کے وسیلے سے کرے گا؟“ نبی نے جواب دیا، ”رب فرماتا ہے کہ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان یہ فتح پائیں گے۔“ بادشاہ نے مزید پوچھا، ”لڑائی میں کون پہلا قدم اُٹھائے؟“ نبی نے کہا، ”تُو ہی۔“

15. چنانچہ اخی اب نے ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوانوں کو بُلایا۔ 232 افراد تھے۔ پھر اُس نے باقی اسرائیلیوں کو جمع کیا۔ 7,000 افراد تھے۔

16-17. دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“

18. بن ہدد نے حکم دیا، ”ہر صورت میں اُنہیں زندہ پکڑیں، خواہ وہ امن پسند ارادہ رکھتے ہوں یا نہ۔“

۱۔سلاطین 20