23. پھر سلیمان بادشاہ نے رب کی قَسم کھا کر کہا، ”اِس درخواست سے ادونیاہ نے اپنی موت پر مُہر لگائی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اُسے موت کے گھاٹ نہ اُتاروں۔
24. رب کی قَسم جس نے میری تصدیق کر کے مجھے میرے باپ داؤد کے تخت پر بٹھا دیا اور اپنے وعدے کے مطابق میرے لئے گھر تعمیر کیا ہے، ادونیاہ کو آج ہی مرنا ہے!“
25. پھر سلیمان بادشاہ نے بِنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ ادونیاہ کو موت کے گھاٹ اُتار دے۔ چنانچہ وہ نکلا اور اُسے مار ڈالا۔
26. ابیاتر امام سے بادشاہ نے کہا، ”اب یہاں سے چلے جائیں۔ عنتوت میں اپنے گھر میں رہیں اور وہاں اپنی زمینیں سنبھالیں۔ گو آپ سزائے موت کے لائق ہیں توبھی مَیں اِس وقت آپ کو نہیں مار دوں گا، کیونکہ آپ میرے باپ داؤد کے سامنے رب قادرِ مطلق کے عہد کا صندوق اُٹھائے ہر جگہ اُن کے ساتھ گئے۔ آپ میرے باپ کے تمام تکلیف دہ اور مشکل ترین لمحات میں شریک رہے ہیں۔“
27. یہ کہہ کر سلیمان نے ابیاتر کا رب کے حضور امام کی خدمت سرانجام دینے کا حق منسوخ کر دیا۔ یوں رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے بارے میں کی تھی۔