۱۔سلاطین 2:14-23 اردو جیو ورژن (UGV)

14. بلکہ میری آپ سے گزارش ہے۔“بت سبع نے جواب دیا، ”تو پھر بتائیں!“

15. ادونیاہ نے کہا، ”آپ تو جانتی ہیں کہ اصل میں بادشاہ بننے کا حق میرا تھا۔ اور یہ تمام اسرائیل کی توقع بھی تھی۔ لیکن اب تو حالات بدل گئے ہیں۔ میرا بھائی بادشاہ بن گیا ہے، کیونکہ یہی رب کی مرضی تھی۔

16. اب میری آپ سے درخواست ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بت سبع بولی، ”بتائیں۔“

17. ادونیاہ نے کہا، ”مَیں ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم سلیمان بادشاہ کے سامنے میری سفارش کریں تاکہ بات بن جائے۔ اگر آپ بات کریں تو وہ انکار نہیں کرے گا۔“

18. بت سبع راضی ہوئی، ”چلیں، ٹھیک ہے۔ مَیں آپ کا یہ معاملہ بادشاہ کو پیش کروں گی۔“

19. چنانچہ بت سبع سلیمان بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُسے ادونیاہ کا معاملہ پیش کرے۔ جب دربار میں پہنچی تو بادشاہ اُٹھ کر اُس سے ملنے آیا اور اُس کے سامنے جھک گیا۔ پھر وہ دوبارہ تخت پر بیٹھ گیا اور حکم دیا کہ ماں کے لئے بھی تخت رکھا جائے۔ بادشاہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر

20. اُس نے اپنا معاملہ پیش کیا، ”میری آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بادشاہ نے جواب دیا، ”امی، بتائیں اپنی بات، مَیں انکار نہیں کروں گا۔“

21. بت سبع بولی، ”اپنے بھائی ادونیاہ کو ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنے دیں۔“

22. یہ سن کر سلیمان بھڑک اُٹھا، ”ادونیاہ کی ابی شاگ سے شادی!! یہ کیسی بات ہے جو آپ پیش کر رہی ہیں؟ اگر آپ یہ چاہتی ہیں تو کیوں نہ براہِ راست تقاضا کریں کہ ادونیاہ میری جگہ تخت پر بیٹھ جائے۔ آخر وہ میرا بڑا بھائی ہے، اور ابیاتر امام اور یوآب بن ضرویاہ بھی اُس کا ساتھ دے رہے ہیں۔“

23. پھر سلیمان بادشاہ نے رب کی قَسم کھا کر کہا، ”اِس درخواست سے ادونیاہ نے اپنی موت پر مُہر لگائی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اُسے موت کے گھاٹ نہ اُتاروں۔

۱۔سلاطین 2