23. عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 31ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا۔ پہلے چھ سال دار الحکومت تِرضہ رہا۔
24. اِس کے بعد اُس نے ایک آدمی بنام سمر کو چاندی کے 6,000 سِکے دے کر اُس سے سامریہ پہاڑی خرید لی اور وہاں اپنا نیا دار الحکومت تعمیر کیا۔ پہلے مالک سمر کی یاد میں اُس نے شہر کا نام سامریہ رکھا۔
25. لیکن عُمری نے بھی وہی کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا، بلکہ اُس نے ماضی کے بادشاہوں کی نسبت زیادہ بدی کی۔
26. اُس نے یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چل کر وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی رب اپنے خدا کو اپنے باطل دیوتاؤں سے طیش دلاتے رہے۔
27. باقی جو کچھ عُمری کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔
28. جب عُمری مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخی اب تخت نشین ہوا۔
29. اخی اب بن عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 22 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔
30. اخی اب نے بھی ایسے کام کئے جو رب کو ناپسند تھے، بلکہ ماضی کے بادشاہوں کی نسبت اُس کے گناہ زیادہ سنگین تھے۔
31. یرُبعام کے نمونے پر چلنا اُس کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ اُس نے اِس سے بڑھ کر صیدا کے بادشاہ اِتبعال کی بیٹی ایزبل سے شادی بھی کی۔ نتیجے میں وہ اُس کے دیوتا بعل کے سامنے جھک کر اُس کی پوجا کرنے لگا۔
32. سامریہ میں اُس نے بعل کا مندر تعمیر کیا اور دیوتا کے لئے قربان گاہ بنا کر اُس میں رکھ دیا۔
33. اخی اب نے یسیرت دیوی کا بُت بھی بنوا دیا۔ یوں اُس نے اپنے گھنونے کاموں سے ماضی کے تمام اسرائیلی بادشاہوں کی نسبت کہیں زیادہ رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔
34. اخی اب کی حکومت کے دوران بیت ایل کے رہنے والے حی ایل نے یریحو شہر کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔ جب اُس کی بنیاد رکھی گئی تو اُس کا سب سے بڑا بیٹا ابیرام مر گیا، اور جب اُس نے شہر کے دروازے لگا دیئے تو اُس کے سب سے چھوٹے بیٹے سجوب کو اپنی جان دینی پڑی۔ یوں رب کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے یشوع بن نون کی معرفت فرمائی تھی۔