۱۔سلاطین 1:37-53 اردو جیو ورژن (UGV)

5-6. اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔

37. اور جس طرح رب آپ کے ساتھ رہا اُسی طرح وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو، بلکہ وہ اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند کرے!“

38. پھر صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ کے خچر پر بٹھا کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیا۔

39. صدوق کے پاس تیل سے بھرا مینڈھے کا وہ سینگ تھا جو مُقدّس خیمے میں پڑا رہتا تھا۔ اب اُس نے یہ تیل لے کر سلیمان کو مسح کیا۔ پھر نرسنگا بجایا گیا اور لوگ مل کر نعرہ لگانے لگے، ”سلیمان بادشاہ زندہ باد! سلیمان بادشاہ زندہ باد!“

40. تمام لوگ بانسری بجاتے اور خوشی مناتے ہوئے سلیمان کے پیچھے چلنے لگے۔ جب وہ دوبارہ یروشلم میں داخل ہوا تو اِتنا شور تھا کہ زمین لرز اُٹھی۔

41. لوگوں کی یہ آوازیں ادونیاہ اور اُس کے مہمانوں تک بھی پہنچ گئیں۔ تھوڑی دیر پہلے وہ کھانے سے فارغ ہوئے تھے۔ نرسنگے کی آواز سن کر یوآب چونک اُٹھا اور پوچھا، ”یہ کیا ہے؟ شہر سے اِتنا شور کیوں سنائی دے رہا ہے؟“

42. وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ابیاتر کا بیٹا یونتن پہنچ گیا۔ یوآب بولا، ”ہمارے پاس آئیں۔ آپ جیسے لائق آدمی اچھی خبر لے کر آ رہے ہوں گے۔“

43. یونتن نے جواب دیا، ”افسوس، ایسا نہیں ہے۔ ہمارے آقا داؤد بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔

44. اُس نے اُسے صدوق امام، ناتن نبی، بِنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں کے ساتھ جیحون چشمے کے پاس بھیج دیا ہے۔ سلیمان بادشاہ کے خچر پر سوار تھا۔

45. جیحون چشمے کے پاس صدوق امام اور ناتن نبی نے اُسے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا۔ پھر وہ خوشی مناتے ہوئے شہر میں واپس چلے گئے۔ پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ یہی وہ شور ہے جو آپ کو سنائی دے رہا ہے۔

46. اب سلیمان تخت پر بیٹھ چکا ہے،

47. اور درباری ہمارے آقا داؤد بادشاہ کو مبارک باد دینے کے لئے اُس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’آپ کا خدا کرے کہ سلیمان کا نام آپ کے نام سے بھی زیادہ مشہور ہو جائے۔ اُس کا تخت آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند ہو۔‘ بادشاہ نے اپنے بستر پر جھک کر اللہ کی پرستش کی

48. اور کہا، ’رب اسرائیل کے خدا کی تمجید ہو جس نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میری جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ اُس کا شکر ہے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ سکا‘۔“

49. یونتن کے منہ سے یہ خبر سن کر ادونیاہ کے تمام مہمان گھبرا گئے۔ سب اُٹھ کر چاروں طرف منتشر ہو گئے۔

50. ادونیاہ سلیمان سے خوف کھا کر مُقدّس خیمے کے پاس گیا اور قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹ گیا۔

51. کسی نے سلیمان کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”ادونیاہ کو سلیمان بادشاہ سے خوف ہے، اِس لئے وہ قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹے ہوئے کہہ رہا ہے، ’سلیمان بادشاہ پہلے قَسم کھائے کہ وہ مجھے موت کے گھاٹ نہیں اُتارے گا‘۔“

52. سلیمان نے وعدہ کیا، ”اگر وہ لائق ثابت ہو تو اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ لیکن جب بھی اُس میں بدی پائی جائے وہ ضرور مرے گا۔“

53. سلیمان نے اپنے لوگوں کو ادونیاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے بادشاہ کے پاس پہنچائیں۔ ادونیاہ آیا اور سلیمان کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ سلیمان بولا، ”اپنے گھر چلے جاؤ!“

۱۔سلاطین 1